اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ نے باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کیخلاف مذمتی اور نیشنل ایکشن پلان سمیت دہشت گردی کیخلاف جاری کارروائیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے سینٹ کی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلیں۔ ارکان نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کیخلاف پھٹ پڑے اور الزام عائد کیا کہ ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل نہیں ہو رہا۔ متعدد ارکان نے ورزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ حملے کیخلاف قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب کو سراہا گیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں۔ حکومت دہشت گردوں کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سانحہ چارسدہ اور قومی سلامتی کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس پر پارلیمنٹ کے ’’اِن کیمرہ مشترکہ اجلاس‘‘ بلانے کیلئے مشاہد حسین سید کی تجویز مسترد کر دی اور کہا دہشت گردی و انتہاپسندی کے مسئلے کے حل کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پارلیمنٹ کی نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ کل جماعتی کانفرنس یا پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس نمائشی ثابت ہوگا۔ 39 ارکان نے بحث میں حصہ لیا۔ مشاہد حسین، ستارہ ایاز، عطا الرحمن، شیری رحمن، ثمینہ عابد، سسی پلیجو، اعظم سواتی اور دیگر نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حتمی فیصلہ کریں۔ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔ گھروں میں آگ لگی ہوئی ہے اور ارباب اختیار غیرملکی دورے پر ہیں، صرف ایک گولی گودیں اجاڑ کر چلی جاتی ہے۔ ایوان کو بتایا جائے نیشنل ایکشن پلان پر کیا ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تکمیل سے ملک میں مزید سرمایہ کاری آئیگی‘ خیبر پی کے سمیت ملک بھر میں توانائی منصوبوں پر خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے، مغربی روٹ پر پہلے کام کیا جائیگا، امید ہے 2016ء میں توانائی منصوبوں کی تعمیر پر تیزی سے کام ہوگا جس سے ملک سے بجلی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی، نجکاری نہ ہوئی تو سٹیل ملز کی صلاحیت میں اضافہ کیلئے 27 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ اقتصادی راہداری پر وزیراعظم محمد نوازشریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے خدشات دور کردئیے ہیں۔ مغربی روٹ پر پہلے کام کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں خیبر پی کے اور سندھ کو ترجیح دی جائیگی۔ یہ منصوبہ کامیاب ہوگا اور اس سے پاکستان نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں نمایاں مقام حاصل کریگا۔ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کو منافع بخش بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں‘ ہیوی مکینیکل کمپلیکس کی نجکاری نہیں کریں گے۔ ہیوی مکینیکل کمپلیکس میں 62 ارب روپے کی لاگت سے بجلی گھر اور ریفریجریٹر تیار کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ مکینیکل ٹول فیکٹری کو 1.5 ملین روپے کے آرڈر ملے ہیں۔ اس میں برآمدات کی کافی گنجائش ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی جائیگی۔ سندھ حکومت سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ وزیر برائے موسمیاتی تغیرات زاہد حامد نے کہاکہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 20734.8 ملین ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔