مشرف نے جب دھمکی آمیز کال کی بینظیر واشنگٹن میں تھیں‘ کسی امریکی کو اطلاع نہیں دی: مارک سیگل

Jan 21, 2016

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) امریکی صحافی مارک سیگل نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے جب بے نظیر کو دھمکی آمیز فون کیا تو میں اس وقت ان کے ساتھ موجود تھا، بے نظیر کی سکیورٹی بھی مشرف حکومت کی حمایت سے مشروط تھی۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جس میں عدالت نے امریکی صحافی مارک سیگل کا واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا مارک سیگل کے ساتھ پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک بھی موجود تھے۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے امریکی صحافی سے جرح کی۔ مارک سیگل نے عدالت کے بتائے ہوئے طریقے پر جرح سے پہلے حلف لیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ میرے فیملی تعلقات تھے۔ میں ان کے لئے امریکہ میں بغیر پیسوں کے لابنگ کرتا تھا۔ 25 ستمبر 2007 ء کو جب پرویز مشرف نے بینظیر کو دھمکی آمیز فون کیا تو میں بینظیر کے ساتھ ہی رکن امریکی کانگریس ٹام لونٹس کے دفتر میں موجود تھا۔ بیان پر فروغ نسیم نے ان سے سوال کیا کہ کیا بے نظیر بھٹو کو دھمکی امریکی سرزمین پر دی گئی اور آپ نے اس دھمکی کی اطلاع امریکی حکام کو دی تو مارگ سیکل نے جواب دیا جی بے نظیر بھٹو امریکی سرزمین پر تھیں اور امریکہ میں کسی کو اس دھمکی کی اطلاع نہیں دی۔ مارک سیگل نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو سے میری آخری ٹیلی فونک گفتگو 23 دسمبر2007 ء کو ہوئی، اس دن میری سالگرہ تھی، بے نظیر اپنی کامیاب انتخابی مہم پر بہت خوش تھیں۔ بے نظیر نے مجھے ای میل کے علاوہ متعدد بار بتایا کہ جنرل مشرف چاہتے ہیں کہ میں عام انتخابات سے پہلے پاکستان نہ آئوں، ورنہ زندگی کی کوئی ضمانت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز سے مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا، 18 اکتوبر کو جلوس کی چھت پر جو قیادت بیٹھی تھی وہ موبائل فون پر بات کررہے تھے اس کا مطلب ہے کہ اس وقت جیمرز کام نہیں کررہے تھے۔ میں نے ایف آئی اے کو بیان ریکارڈ کرانے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے مارک سیگل کی موجودگی پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہاکہ فاروق ایچ نائیک مارک سیگل کے ساتھ کیوں بیٹھے ہیں؟ عدالت نے فروغ نسیم کا اعتراض مسترد کر دیا۔ مارک سیگل نے کہا کہ بے نظیر بھٹو سے فیملی تعلقات تھے۔ بے نظیر بھٹو اور میری اہلیہ دوست تھیں۔ میری کمپنی کو 2008ء کے انتخابات کے بعد پاکستانی حکومت نے لابنگ کیلئے ہائر کیا۔ میری فرم کی خدمات بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد حاصل کی گئیں۔ 2007ء کے بعد آصف زرداری کیلئے کبھی لابیئسٹ کے طور پر کام نہیں کیا۔ بے نظیر کو جب مشرف نے فون پر دھمکی دی تو وہ سخت پریشان تھیں۔ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کی سلامتی کو ان کے تعاون سے مشروط کیا۔ مشرف کا فون سننے کے بعد بے نظیر کا چہرہ سرخ ہو گیا اور جسم کانپ رہا تھا۔ مارک سیگل نے کہا کہ میری فرم کی لابنگ کی وجہ سے پاکستان کو امریکی ایف 16 طیارے ملے، پاکستان کو دنیا کی تیسری بڑی امداد ملی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ مارک سیگل بار بار بیان بدل رہے ہیں۔ جرح کے دوران مارک سیگل کنفیوز نظر آئے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق مارک سیگل پیپلز پارٹی کے مفت لابسٹ تھے، دو ماہ بعد مارک سیگل کو پیپلز پارٹی حکومت نے 9 لاکھ ڈالر پر لابیئسٹ رکھ لیا۔ مارک سیگل نے جواب دیا کہ مجھ سے پہلے حکومت نے مہنگا لابیئسٹ رکھا ہوا تھا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ جوابی میل آپ کو مکلی وہ بے نظیر بھٹو کی نہیں تھی، مارک سیگل نے کہا وہ ای میل بے نظیر بھٹو کی ہی تھی۔ فروغ نسیم نے استدعا کی کہ مارک سیگل سے ان کے مذہب کے مطابق حلف لیا جائے۔ مارک سیگل نے کہا کہ میرا تعلق یہودی مذہب سے ہے، عدالت جیسے کہے گی حلف اٹھانے کو تیار ہوں۔ فروغ نسیم نے مارک سیگل کے پیپلز پارٹی کے لابسٹ ہونے کی دستاویزات عدالت میں پیش کیں۔ مارک سیگل نے کہا کہ حکومت پاکستان کا لابیئسٹ رہا ہوں، پیپلز پارٹی کا نہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کی درخواست پر لکھا، ایسا لکھنا امریکی محکمہ انصاف کا تقاضا تھا۔ مارک سیگل نے فروغ نسیم کی پیش کی گئی دستاویزات کو مسترد کر دیا۔ مارک سیگل نے کہا کہ اگر یہ دستاویزات تصدیق شدہ ہوں گی تو بات کروں گا۔ فروغ نسیم نے عدالت سے تصدیق شدہ دستاویزات کیلئے مہلت مانگ لی۔

مزیدخبریں