کیا گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے

Jan 21, 2017

ڈوگرہ راج نے ۱۸۴۶ء میں گلگت بلتستان پر حملہ کیا مگر! اسے وہاں بری طرح شکست کا سامنا ہوا۔۱۸۴۸ میں ڈوگرہ کے راجا رمبیر سنگ نے وہا ں کے راجاﺅں کو خرید کر گلگت بلتستان پر قبضہ کر کے اسے تیسرا صوبہ بنا لیا تھا۔ ڈوگرہ راجہ نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے گلگت بلتستان میں گلگت اسکاوٹ بنائی ۔ ۱۴ اگست ۱۹۷۴ءکو پاکستان کی آزادی کے بعد کرنل حسن خان کی قیادت میں گلگت بلتستان کے عوام نے مل کر یکم ،نومبر ۱۹۴۷ءکو ڈوگرہ کے گورنر گنگھار سنگ کو گرفتار کر کے ڈوگرا راج کا خاتمہ کیا ۔ گلگت بلتستان کے پہلے صدر شاہ رئیس خان اور کرنل مرزا حسن خان گلگت اسکاوٹ کے چیف بن گئیے۔۱۶ ،نومبر ۱۹۴۷ ء کو وہاں کی حکومت نے قائداعظم محمد علی جناح سے بات کر کے پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا۔گلگت بلتستان کے عوام کو توقع تھی کہ انہیں جلد نئے صوبے کے نام سے اعلان کیا جائے گا۔مگر قائداعظم کی وفات کے بعد اسے صوبہ بنانے کے بجائے اسے کشمیر کی طرح متنازعہ قرار دیا۔اور اسے کشمیر کا حصہ بنا دیا۔۱۹۷۱ءتک گلگت بلتستان میں چوںکہ رجاﺅں کی حکومت رہی۔پھر ذ الفقار علی بھٹو نے ۱۹۷۲ء وہاں کا دورہ کےا اور راجاﺅ کے دور کا خاتمہ کیا۔اور وہا ں الیکشن کا نظام رائج کر دیا۔ذالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد امید کی کرن ختم ہو تی دکھائی دے رہی تھی۔ وہاںکے عوام نے عوامی اجتماعات کیئے اور گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کا مطالبہ دہرایا تو حکومت پاکستان نے اسے کشمیر کا علاقہ کہ کر متنازعہ بنا دےا۔حکومت پاکستان کی یہ پالسیسی سمجھ سے باہر ہے کہ جب ملک کے لیے لالک جان شہید (نشان حیدر) حسن سدپارہ ، کے ٹو ©©©©©©©©©© ©©©©©©© ©© © اور چائینہ با رڈر کی آمدنی کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان ہمارا ہے۔اور جب آئینی حقوق اور صوبہ بنانے کی بات آتی ہے تو گلگت بلتستان کو متنازعہ بنا دیتے ہیں۔اگر گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے تو آپ چائنہ کے پڑوسی کیسے بنے؟ اگر گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے تو اسے خود مختار رےاست کیوں نہیں قرار دیتے؟ اگر گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے تو پاکستان کی سیاسی جماعتیں وہاں الیکشن کیسے لڑ رہی ہیں؟سی پیک گلگت بلتستان کے علاوہ ممکن ہی نہیں۔ کہیں یہ علاقہ ہماری ہاتھ سے جا تو نہیں رہا۔ ذرا سوچیے اس سے پہلے کہ پانی سر سے اونچا ہو جائے اور پھر ہم نہ چاہتے ہوئے دیکھتے رہ جائیں۔بات یہی ختم نہیں ہوتی۔پاکستان کی جامعات میں گلگت بلتستان کا کوئی کوٹہ نہیں ۔ہم سب پاکستانی ہیں۔ ہمیں سب کو برابر کا حق دینا ہوگا۔تا کہ ہماری آنے والی نسل رنگ ،نسل،زبان،مذہب کے فرق سے دور رہے۔ اور مل کر ملک کے ترقی کے لیے اپنا تن،من،دھن لگا کر ملک کو ترقی پزیر ممالک میں شامل کر سکیں۔امتیاز حسین جعفری۔کراچی

مزیدخبریں