کسی کیس میں بھی پولیس ایماندارانہ تفتیش کی زحمت نہیں کرتی: سپریم کورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) عدالت عظمیٰ نے شکر گڑھ میں خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کی ایف آئی آر میں نامزد ملزم خالد شہزاد کی اپیل کی سماعت کے دوران ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ڈی پی او ناروال کوکسی خاتون پولیس افسر کے ذریعے واقعہ کی دوبارہ تحقیقات کرانے کاحکم جاری کیا ہے۔ جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جب یہاں پر دو تین تھانیداروں کے خلاف کاروائی ہو گی تو سا را نظام ہی ٹھیک ہو جائیگا۔ پولیس کی جانب سے ایف آئی آرمیں حقائق چھپانے کی کوشش کی گئی ہے،جسٹس دوست محمد اورجسٹس فائزعیسیٰ اور جسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روزشکر گڑھ میں ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے مقدمہ میں حولات میں بندملزم خالد شہزاد کی لاہور ہائی کورٹ سے خارج ہونے والی ضمانت کی درخواست کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تفتیشی تھانیدار نے مک مکا کرکے ایمانداری سے تفتیش کر نے کی بجائے محض کاغذی کارروائی مکمل کرتے ہوئے ایک وقوعہ میںسترہ افراد کو ملزم نامزد کیاہے، جن میں سے اکثر سراسربے گناہ ہیں،انہوںنے استدعا کی کہ ان کے موکل کی ضمانت منظورکی جائے جس پرجسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں حقائق چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ عدالت جس ایف آئی آر کو بھی دیکھتی ہے اس میں نقائص سامنے آتے ہیں، ہمیں ایک کیس بھی ایسا نظرنہیںآیا جس میں پولیس نے ایمانداری سے تفتیش کرنے کی زحمت کی ہو؟ جب یہاں پر دو تین تھانیداروں کے خلاف کاروائی ہو گی تو سا را نظام ہی ٹھیک ہوجائیگا۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے ملزم خالد شہزاد کی ضمانت منظورکرتے ہوئے مذکورہ حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن