ممتاز بھٹو کی اسد کھوڑو قتل کے مقدمے میں لاڑکانہ عدالت میں پیشی

لاڑکانہ(نامہ نگار) سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز علی بھٹو کی عدالت میں پیشی، کیس کی کارروائی 10 فروری تک ملتوی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ سردار ممتاز علی خان بھٹو کے خلاف اسد کھوڑو کے قتل کے مقدمے کی سماعت بروز جمعرات لاڑکانہ کی خصوصی عدالت میں ہوئی جس میں ممتاز علی خان بھٹو اپنے وکلاء علی نواز خان گھانگھرو، عبدالوہاب بھٹو، محمد ہاشم سومرو، غلام رسول ناریجوالہوایو سومرو، عبدالصمد بجارانی، ممتاز علی جیسر، ضیاء احمد جلبانی، رشیدان بھٹو سمیت دیگر کئی وکلاء کی موجودگی میں عدالت میں پیش ہوئے اور کیس کی کارروائی 10 فروری تک ملتوی کردی گئی، اس موقعے پر عدالت کے باہر سندھ بھر سے آئے ہوئے پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مقدمہ جھوٹہ ہے اور یہ زرداریوں کے کہنے پر پولیس نے کارروائی کی ہے جو 4 سال قبل کھوڑو قبیلے کے جرائم پیشہ افراد کو پولیس نے اپنی موبائیلوں میں بٹھا کر ہمارے زمینوں پر لاکر اپنی ہی نگرانی میں قبضہ کرواکے آج تک ان ہی جرائم پیشہ افراد پر بھاری نفری طعینات کر کے پہرہ دیا جا رہا ہے اور حال ہی میں قتل ہونے والے اسد کھوڑو جس پر قتل اور ڈکیتیوں کے مقدمے درج ہیں اس جرائم پیشہ شخص کے قتل میں مجھے ملوث کرکے میرے اوپر مقدمہ درج کرنا بھی اس سلسلے کی کڑی ہے ہم حق اور سچ پر ہیں لہٰذا کسی بھی صورت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ اگر زرداری لاڑکانہ سے الیکشن لڑے اور وہ الیکشن فوج کی نگرانی میں ہوئی تو بھٹو ان کا نہ صرف لاڑکانہ بلکہ نوابشاہ سے بھی بھرپور مقابلہ کریں گے اگر وہ الیکشن حکومت سندھ کی نگرانی میں کرائی گئی تو بدستور سندھ کی افسراں زرداریوں کو ووٹوں کی پیتیاں بھر کر دیں گے پھر الیکشن بھی ماضی کی الیکشنوں کی طرح مذاق بن جائے گی۔ ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ سندھ کی لوٹ مار اور استحصال کے خلاف سندھ نیشنل فرنٹ کی جدوجہد جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...