اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے فوجی عدالتوں و قومی سلامتی سے متعلق امور پر پارلیمنٹ کے’’ان کیمرہ‘‘ سیشن کے لئے پارلیمانی لیڈروں سے مشاورت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے اور کہا کہ یہ تجویز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے آئی ہے، اس تجویز پر عمل درآمد کے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے پارلیمانی لیڈروں سے مشاورت کی جائے گی۔ سپیکر نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق کو اس لئے متعلقہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا کہ یہ معاملہ عدالتی ہے جو کارروائی پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق اس لئے کمیٹی کو نہیں بھجوائی کیونکہ پانامہ سے متعلق یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیرسماعت ہے۔ اگر کمیٹی میں تحریک استحقاق بھجوا دیتا تواس مقدمے پر اثرانداز ہونے کا ایشو بن سکتا تھا۔ فوجی عدالتوں کے معاملے پر پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ دو بار مشاورت ہو چکی ہیں ۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کی جائے گی۔ فوجی عدالتوں کے معاملے پر کبھی یہ نہیں کہا کہ پارلیمانی اجلاس ہو رہا ہے بلکہ ہمیشہ اسے قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس کہا ہے۔ وہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں سینٹ سے قومی اسمبلی کو آنے والے بلوں کو ایوان میں پیش کرنے کا پابند نہیں ہوں۔ پاکستان پیلز پارٹی یہاں کیوں خاموش ہے نوٹسز کے بٖغیر یہ بلز کیسے پیش ہو سکتے ہیں۔ ضابطہ کار کے تحت ہی یہ بل کمیٹیوںکو جاسکتے ہیں ابھی تک پی پی پی سمیت کسی نے بھی سینٹ کے زیرالتوا بل زیر غور لانے کے نوٹسز نہیں دئیے۔ پیپلز پارٹی یہاں کیوں خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتو ں کے معاملے پر سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کا اِن کیمرہ اجلاس بلانے کی تجویز دی، اس معاملے پر اتفاق رائے کیلئے پارلیمانی لیڈرز سے مشاورت کی جائیگی۔ آئی این پی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے قومی اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 26 جنوری منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کرلیا۔ اسی روز قومی اسمبلی کے شروع ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں مشاورت کی جائیگی۔ وزیراعظم کیخلاف اپوزیشن جماعتوںکی جانب سے جمع کرائی جانے والی تحریک استحقاق، فوجی عدالتوں کی مدت میںتوسیع کیلئے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ ہونیوالے اجلاسوں کے حوالے سے بھی پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کو آگاہ کیا جائیگا۔