پارہ چنار: سبزی منڈی میں بم دھماکہ، 25 افراد جاں بحق، 70 زخمی

Jan 21, 2017 | 19:17

ویب ڈیسک

پارا چنار کی سبزی منڈی میں بم دھماکے سے 25 افراد جاں بحق 70 زخمی ہو گئے زخمیوں میں سے 10 کی حالت تشویشناک , ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ , دھماکہ خیز مواد پھلوں کی پیٹی میں چھپا کر رکھا گیا تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارا چنار کی سبزی منڈی میں دھماکے سے 25 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہو گئے۔ مقامی افراد اور امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے زخمیوں کو فوری طور پر ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد مہیا کی گئی ۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ ہفتے کی صبح 8 بج کر 50 منٹ پر ہوا ۔ذرائع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا اور دھماکہ خیز مواد پھلوں کی پیٹی میں چھپا کر رکھا گیا تھا۔پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت مارکیٹ میں عوام کا رش تھا۔ زخمیوں کو سول ہسپتال پارہ چنار منتقل کر دیا گیا جہاں سے 10 افراد کو بذریعہ فوجی ہیلی کاپٹر تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کر دیا گیا ۔ حکام نے بتایا کہ ا بتدائی تفتیش کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم سے کرایا گیا ہے ۔ دوسری طرف بم دھماکہ کے سوگ میں پارہ چنار شہر کو تین روز کیلئے بند کر دیا گیا ہے تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے ۔ ایم این اے ساجد طوری کا کہنا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)نے دھماکے میں 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیسی ساختہ بم دھماکہ 8 بج کر 50 منٹ پر ہوا۔ دھماکے کے بعد فوج اور ایف سی کی کوئیک ریسپانس فورس بھی جائے وقوع پر پہنچی۔فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے تخریب کاروں کی گرفتاری کے لئے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے 30 افراد کو پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پارا چنار کی عید گاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اس وقت ہوا، جب وہاں لوگ کافی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے۔ دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار اور سکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے بم دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پارا چنار دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے بھی پارا چنار دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں پر حملہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں۔ اس سے قبل دسمبر 2015 میں بھی پارا چنار کے عید گاہ لنڈا بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ایمبولینسز کم پڑنے کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔عینی شاہد کے مطابق دھماکے بعد جائے وقوعہ پر انسانی اعضاءدور دور تک بکھر گئے جبکہ شہری اپنے لواحقین کی تلاش کیلئے بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ یہ مناظر قیامت صغری سے کم نہ تھے۔ دھماکہ کے بعد علاقہ میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور علاقہ کو سیل کر دیا گیا ۔گورنر، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب اور دیگر نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پارا چنار میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاراچنار میں ہفتے کی صبح ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ یہ ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے مختلف خبر رساں اداروں کو بھیجی گئی ای میل میں قبول کی گئی ہے جس میں کہا گیا یہ حملہ مختلف ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جس سے زیادہ انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہو سکتا تھا تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث بڑا نقصان سامنے نہیں آیا۔ دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

مزیدخبریں