داتا دربار کے باہر دھرنا، رانا ثنا کے استعفیٰ تک احتجاج جاری رہیگا: حمید سیالوی

لاہور+ ساہیوال+ سرگودھا (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) سجادہ نشین سیال شریف پیر حمید الدین سیالوی کی کال پر ختم نبوت اجتماع میں 30 اہل سنت جماعتوں کے ہزاروں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے استعفے تک دھرنا جاری رہے گا۔ مقررین نے مزید کہا کہ ختم نبوت کے معاملہ پر تمام اہلسنت متحد ہیں اور کسی بھی قسم کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دھرنے میں شریک افراد سے خطاب کرنے والوں میں پیر خواجہ حمید الدین سیالوی، صاحبزادہ حامد رضا، پیر دیوان عظمت، سید محمد چشتی، پیر مدثر تونسوی، علامہ پیر عبدالعزیز چشتی و دیگر شامل تھے۔ داتا دربار کے سامنے وسیع و عریض سٹیج بنایا گیا ہے جس پر اہل سنت جماعتوں کے قائدین ہیں جبکہ سامنے بچھی کرسیوں پر بیٹھے اور کھڑے ہزاروں افراد پرجوش انداز میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کے استعفے کے مطالبے پر مبنی نعرے لگاتے رہے۔ شرکاء پنجاب کے مختلف شہروں سے بسوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر داتا دربار پہنچے۔ سیال شریف سے روانگی سے قبل صاحبزادہ محمد حمیدالدین سیالوی نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے مسلہ پر کوئی بھی صاحب ایمان سمجھوتہ نہیں کر سکتا اور جب تک حکومت راناثنا اللہ اور کلیدی عہدوں پر تعینات مرزائیوں اور قادیانیوں کو فارغ نہیں کرتی اس وقت تک تحریک ختم نبوت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سرکار نے اس مسئلہ پر کمپرومائز کرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں لیکن اسے کامیابی نہیں ملی اور وہ ان کا ایمان اور اسلامی حمیت کو ہرگز نہیں خرید سکتے، اپنے موقف پر پہلے دن کی طرح قائم ہیں، ہماری تحریک کو سیاسی رنگ دینے کی بھی حکومتی اداروں نے کوشش کی اور پنجاب حکومت کے ساتھ معاملات طے ہونے اور ڈیل کی افواہیں بھی اڑائی گئیں لیکن عوام ان ظالم حکمرانوں کی چالوں کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اگر انتظامیہ نے کسی بھی قسم کی رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو اس کی تمام تر ذمہ داری انہی پر ہو گی ہم ہر قسم کے حالات کا سا مناکرنے کیلئے تیار ہیں۔ غلام نظام الدین سیالوی نے کہا کہ لیگی قیادت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف جا رہے ہیں۔ صاحبزادہ حمید سیالوی کے قافلے کا پنڈی بھٹیاں پہنچنے پر امیر مجلس دعوۃ اسلامیہ حافظ محمد اسماعیل الیاس کی قیادت میں سینکڑوں افراد نے استقبال کیا۔ پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو سات روز میں شریعت نافذ کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو پنجاب کے بازار، گلیاں اور کوچے بند کر دیں گے جبکہ ڈاکٹر اشرف آصف علی جلالی نے 27جنوری سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے کہا ہے کہ شہباز شریف آستانوں کو خریدنے کا کام بند کرو ،آئندہ عام انتخابات ختم نبوت کے وفاداروں اور غد اروں کے درمیان ہوں گے ، چند مولویوں سے بیان دلوانے سے کام نہیں چلے گا۔ سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام اہل سنت جماعتوں اور تنظیموں کے زیر اہتما م داتا دربار کے باہر ختم نبوت کانفرنس ﷺ کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کر کے حکومت کے خلاف اور لبیک یارسول اللہ کے نعرے لگائے ۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور شرکاء کو مختلف مقامات پر جامع تلاشی کے بعد اجتماع گاہ میں داخل ہونے دیا گیا ۔ کانفرنس دوپہر 4بجے شروع ہوکر رات 9بجے تک جاری رہی۔کانفرنس سے پیر حمید الدین سیالوی ،سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جے یو پی نورانی کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر، تحریک لبیک یا رسول اللہ کے چیئرمین ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، جماعت اہل سنت پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی، پیر مدثر تونسوی، سنی تحریک کے صدر بلال سلیم قادری، صاحبزادہ نظام الدین سیالوی، قومی اسمبلی سے مستعفی رکن غلام بی بی بھروانہ، پیر شمس الرحمن مشہدی کاظمی، پیر سید شمس الدین بخاری، پیر خضر حسین شاہ چشتی، صاحبزادہ حسن رضا، بیرسٹر حسین رضا، مولانا محمد علی نقشبندی، صاحبزادہ محبوب الحسن سواگ شریف، پیر سید سعید احمد شاہ گجراتی، صاحبزاہ حامد عزیز، علامہ قاری زوار بہادر، صاحبزادہ رضائے مصطفیٰ و دیگر علماء و مشائخ نے خطاب کیا۔کانفرنس میں منظور کی جانے والی قراردادوں میں قصور میں ننھی زینب کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملزموں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیاگیا۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی آمیز بیان دئیے ہیں، آج کا اجتماع امریکی صدر کے بیانات پر شدید غم و غصہ کا اظہارکرتا ہے اورامریکہ سمیت کسی کو پاک سرزمین کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے اوربیت المقدس بارے امریکی اعلان مسترد کرتے ہیں۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ وزیرقانون رانا ثناء اللہ کو وزارت سے برطرف کیاجائے اورشریعت کے مطابق قرارواقعی سزا دی جائے۔

سیالوی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...