کراچی(وقائع نگار) سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے واٹر کمیشن نے اپنے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سماعت کا آغاز کردیا۔ ہفتے کو پہلی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی واٹر کمیشن نے سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی کارکردگی اور روئیے پرسخت ناپسندیدگی کا اظہارکیا اور چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ اس بارے میں کمیشن کی ناپسندیدگی کے اظہار سے متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔ واٹر کمیشن کے سربراہ نے حکومت سندھ پر واضح کردیا کہ افسران کی اہلیت کے معاملے پر اور کرپشن کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائےگا۔ صوبائی حکومت کا نظر ثانی کا مرحلہ گزر چکا ۔اب سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کاوقت ہے اور یہ واٹر کمیشن حکومت کی مدد کرنے کےلئے آیا ہے۔ چیلنج بڑا ضرور ہے کئی سال پرانے مسئلے بھی ہیں لیکن ان مسائل کو حل کرنا ہے۔ میں نے اپنی مرضی کے برعکس اس ذمہ داری کو قبول کیا ہے لیکن سمجھتا ہوں کہ یہ عبادت ہوگی اگر ہم صاف پانی فراہم کرکے، اسپتالوںکی صورتحال بہتر بنا کر، آلودگی پر قابو پا کر انسانی جانوں کو بچا سکیں ۔ اگر ایسا کرسکیں تو شاید اس بات پر ہماری مغفرت ہوجائے۔ لہٰذا پوری صلاحیت اور ایمانداری سے کام کرنا ہوگا۔ واٹر کمیشن کے سربراہ نے حکومت سندھ سے پانی اور دیگر اسکیموں سے متعلق جاری کئے جانے والی رقوم کاحساب طلب کرلیا۔ کمیشن نے چیف سیکریٹری کو مختصر مدتی، طویل المدتی پلان اور غیر فعال پلانٹس کی دیکھ بھال ، مرمت کی رقوم کن اکاﺅنٹس میں گئیں۔ اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا۔ سماعت کے دوران چیف سیکریٹری، سیکریٹری ہیلتھ، سیکریٹری آبپاشی، ایم ڈی واٹر بورڈ سمیت دیگر حکام پیش ہوئے۔ درخواست گزارشہاب اوستو نے دلادئل دیتے ہوئے کہاکہ صوبے میں پانی سے متعلق 2300 اسکیمیں ہیں جن میں سے 953 فعال نہیں ہیں اور 539 اسکیموں کو فعال کرنے کے لئے منتخب کیا گیا۔ 4 ارب59 کروڑ روپے ان کے لئے مختص ہیں ،70کروڑ خرچ کئے جاچکے ہیں۔ 40 کروڑر وپے حال ہی میں جاری کئے گئے ہیں۔ نااہلی اور اقربا پروری کی وجہ سے اسکیمیں بند ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اسکیمیں بند کرنے اور اسکیمیں مکمل نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔ سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کمیشن سربراہ نے ریمارکس دیئے کہ میرے پاس دو اختیار ہیں توہین عدالت کی کارروائی کا معاملہ یا معاملہ نیب کو بھیج دیا جائے۔ سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے اعتراف کیا کہ 200 اسکیمیں غیر فعال ہیں۔ مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔ دریں اثنا سندھ کے سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹرفضل اللہ پیجوہو نے واٹر کمیشن کے روبرو سوالات کے جواب میںکہا کہ خدا کی قسم ہم کام کررہے ہیں۔30 سال پرانے مسائل کے ذمہ دار ہم اکیلے ہیں۔ ہم نے جو کام کیا ہے اس کا کچھ تو کریڈٹ ملنا چاہئے۔ میڈیا کے شکر گزار ہیں کہ وہ مسائل کی نشاندہی کرتا ہے لیکن 2008 سے میرا پروموشن نہیں ہوا۔ ہر مرتبہ معاملہ ٹال دیا جاتا ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ یہ بات بھی اجاگر کرے۔ ایک موقع پر واٹر کمیشن کے سربراہ نے چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ مانگی گئی رپورٹس کی تیاری کے لئے اتوار کو بھی چھٹی نہ کریں بلکہ کام کریں جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ گزشتہ اتوار کو سپریم کورٹ میں تھے، آنے والی اتوار کوبھی چھٹی نہیں کررہے ۔ صدر مملکت نے مزار قائد کا دورہ کرنا ہے ۔ ان کے ساتھ مصروف ہوں گے واٹر کمیشن بورڈ کے سربراہ نے کہاکہ مزا ر قائد ضرور جائیں اور وہاں اطراف کی حالت بھی دیکھیں اسے بھی بہتر بنائیں اور پھر صدر کے دورے کے بعد واٹر کمیشن کی رپورٹس بھی تیار کریں۔علاوہ ازیں واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس( ر) امیر ہانی مسلم آج( اتوار) کو ٹھٹھہ، جامشورو اور حیدرآباد کا دورہ کریں گے اور پیر کو انسپیکشن کے بعد کراچی واپس آئیں گے۔
واٹر کمیشن