کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز+ آئی این پی) شاہراہ فیصل پر فیصل بیس کے قریب پولیس نے مبینہ مقابلے میں نوجوان کو ڈاکو قرار دیکر مار ڈالا۔ پولیس کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب شارع فیصل پر گشت پر موجود اہلکاروں نے مشتبہ گاڑی کو روکا تو اس میں سوار افراد نے فائرنگ کردی جس کے بعد پولیس اور ملزموں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں چار ملزم زخمی ہوگئے جنہیں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کی شناخت مقصود کے نام سے ہوئی جبکہ دیگر زخمی رئوف، بابر اور علی بتائے گئے ہیں۔ پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزم شارع فیصل پر شہریوں سے لوٹ مار کرتے تھے اور ائیر پورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے جبکہ انہوں نے گزشتہ شب ہی ائیر پورٹ سے آنے والے شہری کو لوٹا تھا۔ تاہم میڈیا پر خبریں اور مقصود کی بہن کے بین کی فوٹیج چلنے پر پولیس نے اپنا موقف تبدیل کرلیا اور بعد میں کہا ہے کہ مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا جبکہ مقابلے کے دوران 2ملزم گرفتار کیے گئے جن میں علی اور بابر شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق جاں بحق شخص مقصود رکشے میں سوار تھا اور رکشا ڈرائیور عبدالرئوف فائرنگ سے زخمی ہوا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے پولیس مقابلے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ کو تحقیقاتی افسر مقرر کر دیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقصود ساہیوال کا رہائشی تھا جو اپنے دوست رکشہ ڈرائیور رئوف کے ساتھ کسی کام سے نکلا راستے میں ائرپورٹ کی سواری مل گئی۔ تینوں افراد رکشے میں ائرپورٹ جا رہے تھے کہ شاہراہ فیصل پر پولیس نے روک کر ’’مقابلہ‘‘ بنا دیا۔ مقصود 5 بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ 25 روز بعد اسکی شادی تھی۔ اس واقعہ کے بعد مقصود کی بہنیں دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں۔ ایک برقع پوش بہن سڑک پر چیختے چلاتے اور روتے ہوئے اکلوتے بھائی کی موت کا ماتم کرتی نظر آئی۔ ان بہنوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے بے گناہ بھائی کو جعلی مقابلے میں مارنے کا نوٹس لیں اور انہیں انصاف دلائیں۔