کراچی (سالک مجید) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حب میں پہلا جلسہ کرکے بلوچستان کے سیاسی میدان میں اپنی انٹری دے دی۔ ان کی والدہ بینظیربھٹو نے شہادت سے قبل ڈیرہ اللہ یار میں اپنا آخری سیاسی جلسہ کیا تھا۔ بلاول نے 11 سال بعد اسی جوش و جذبے کے ساتھ بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے نئے سفر کا آغاز کیا ہے، بلاول کی بلوچستان میں پہلی انٹری کو متاثر کن قرار دیا جارہا ہے سیاسی حلقوں میں ان کی تقریر ِپر بحث شروع ہوگئی ہے، یہ تقریر ایسے موقع پر کی گئی جب بلوچستان اسمبلی میں پیپلزپارٹی کا ایک بھی ایم پی اے نہیں لیکن اس کے باوجود صوبائی اسمبلی میں آنے والے بھونچال اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی کو پیپلزپارٹی کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے۔ بلاول نے بلوچستان میں کھڑے ہوکر جیوے پاکستان کا نعرہ لگایا اور بلوچستان کے عوام کو اپنے نانا، دونوں ماموں اور والدہ کی شہادت کا حوالہ دے کر بتایا کہ آپ کے اور میرے دکھ اور زخم مشترکہ ہیں وہ ہمیں مارتے رہیں گے اور ہم جیوے پاکستان کہتے رہیں گے جس طرح میرے والد نے میری والدہ کی شہادت پر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ بلاول نے اپنی تقریر میں بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک چلانے والوں کو نام لئے بغیر پاکستانی پرچم اٹھانے کا پیغام دیا اور آمریت کا ساتھ دینے والوں کو بھی کھل کر للکارا۔
سیاسی حلقوں نے بلاول کی بلوچستان میں پہلی انٹری متاثرکن قرار دیدی
Jan 21, 2018