واشنگٹن (اے ایف پی+ ایجنسیاں) عارضی اخراجات بل پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے پر امریکی حکومت نے شٹ ڈائون کا باضابطہ اعلان کردیا جس کے بعد حکومتی سرگرمیاں جزوی طور پر فوراً معطل ہوجائیں گی۔10 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوسکتے ہیں۔ امریکہ میں شٹ ڈائون روکنے کیلئے ایوان نمائندگان میں عارضی اخراجات کا بل منظور کرلیا گیا تھا لیکن سینٹ میں رائے شماری ہوئی تو ٹرمپ انتظامیہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی حکومت کو بل پاس کرانے کیلئے 60 ووٹ درکار تھے لیکن سینٹ میں عارضی اخراجات پر ہونے والی ووٹنگ میں 49، 50 کا تناسب رہا جس کے بعد باقاعدہ شٹ ڈائون کا اعلان کردیا گیا۔ صدر ٹرمپ کی مدت صدارت کا ایک سال کل مکمل ہورہا ہے اور امریکہ میں اس سے پہلے شٹ ڈائون 2013ء میں اوباما دور میں ہوا جب 8 لاکھ سرکاری ملازمین کو عارضی چھٹیوں پر بھیج دیا گیا تھا۔ حکومتی سرگرمیوں میں اہم جیسے کہ قومی سلامتی، ڈاک سروسز، ایئر ٹریفک کنٹرول، فائر بریگیڈ، جیل خانہ جات اور بجلی کی فراہمی اس شٹ ڈائون سے متاثر نہیں ہوگی تاہم پارکس اور یادگار مونیومنٹس بند ہوجائیں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ڈیموکریٹس کے مطالبات نے امریکی قوم کویرغمال بنا لیا ہے۔ ڈیموکریٹس کو ہماری فوج اور تحفظ کے بجائے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے زیادہ تشویش ہے۔صدر ٹرمپ کا 6 مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندی کا معاملہ پھر عدالت میں آگیا۔ سپریم کورٹ پابندی کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کرے گی۔گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے 6مسلم اکثریتی ممالک ایران ، شام ،یمن ، لیبیا ، صومالیہ اور چاڈ کے شہریوں کے امریکا میں داخلے کی پابندی پر عمل درآمد کی اجازت دی تھی۔ریاست ہوائی نے اس پابندی کو چیلنج کیا ۔ فیصلہ جون میں متوقع ہے۔