60 ہزار پاکستانی آسٹریلیا میں خدمات انجام دے رہے ہیں: مسز مارگریٹ

بہاولپور(بیورورپور ٹ)بہاولپور زرعی اعتبار سے پاکستان کا ایک اہم علاقہ ہے۔بہاولپور تقافتی، وراثتی اور سیر و سیاحت و تعلیمی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستان اور آسٹریلیاکے مابین تجارت کے مواقع موجود ہیں۔ سروسز سیکٹر جو کہ کسی بھی ملک کی معیشت کا ایک اہم جزو ہوتا ہے اور دونو ں ممالک شعبہ سیاحت میں 1.7 بلین ڈالرزخرچ کررہے ہیں۔ آسٹریلیا G-20 کا ممبر ہے جس کی بدولت ہم اپنی معیشت کو مستحکم کر نے میں کامیاب ہیں ۔پاکستا ن کی آزادی کے بعد آسٹریلیا ان ممالک میں شامل ہے جس نے پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا ۔ آسٹر یلیا دنیا کے تمام ممالک پر مشتمل مختلف ثقافتوں کی عکاسی کر تا ہے ۔ پاکستان اور آسٹریلیا کی عوام کے باہمی روابط خوشگوار ہیں جس کی وجہ ہم معاشی اور معاشرتی چیلنجز کو باہمی مشاور ت کے ساتھ حل کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات آسٹریلین ہائی کمشنر مسز مارگریٹ ایڈمسن نے بہاولپور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اراکین چیمبر سے اپنے خطاب میں کیا۔ ان کے دورے کے موقع پر صدر چیمبر ملک محمد اعجاز ناظم ، نائب صدرعمیر سلیم ، اراکین ایگزیکٹو کمیٹی ، چیمبر کے سابق صدور، سینیٹر چوہدری سعود مجید اور دیگر اراکین چیمبر موجود تھے۔ ہائی کمشنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت تقریباًساٹھ ہزار پاکستانی آسٹریلیا میں1950 ء سے اب تک مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیںاور آسٹریلیا دونوں ممالک کے شہریوں کے مابین انفرادی تعلقات بڑھانے میں اپنا کردارادا کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی سرمایہ کاری ، تعلیم ، معیشت ، ریسرچ اور زراعت کے شعبوں میں باہمی تعاون قائم ہے جبکہ آسٹریلیا میں بھیڑوں کی افزائش پر بہت توجہ دی جا رہی ہے اور آسٹریلیا کی معیشت کا زیادہ تر انحصار بھیڑ کی افزائش پر ہے۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ دس سال سے آم اور کنوں کی کئی اقسام پاکستان سے درآمد کی گئی ہیں اور پاکستا نی آم کی افزائش بھی آسٹریلیا میں کی جارہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ ڈیڑھ سال پہلے آسٹریلین ایڈ پروگرام کے تحت"Better Cotton Initiative "پراجیکٹ سے پاکستان کے چھبیس ہزار کسان فائدہ حاصل کر چکے ہیںاور اس پروگرام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس پروگرام کی مدد سے بہتر انداز میں فیبرکس تیار کی جائیں ۔ تعلیمی ویزوں پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ آسٹریلیاکے تعلیمی اداروں میں اس وقت بارہ ہزار سے زائد سکالرز اور طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیںجبکہ آسٹریلین ہائی کمیشن تعلیمی، سیاحتی، فیملی وزٹ اور مائیگریشن ویزاز جاری کر رہا ہے لیکن اس سلسلے میں آسٹریلیا کے قوانین کی سختی سے پابند ی ضروری ہے۔ انہوںنے کہا کہ ڈیری اور لائیو سٹاک سیکٹر میں ہمیں پاکستان کی مدد درکار ہے تاکہ اس سیکٹر کو مزید بہتر بنا کر تجارت کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ اس سے پہلے بہاولپور چیمبر کے صدر ملک محمد اعجاز ناظم نے مہمانوںکی چیمبر آمد پر انہیں خوش آمدید کہا اور خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ صدر چیمبر نے کہا کہ دونوںممالک کے مابین باہمی تجارت کے فروغ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپنے خطاب میں سینیٹر چوہدری سعود مجید نے کہا کہ آسٹریلیا کے ساتھ دیگر شعبوں کے علاوہ زراعت ، لائیو سٹاک ، مائننگ ، سیاحت اور سیکورٹی میں ہمیں تعاون درکار ہے۔انہوںنے کہا کہ بہاولپور چیمبر سے تجارتی وفود کو آسٹریلیا جا نا چاہیے ۔ تقریب کے آخر میں معزز مہمان کے اعزاز میں چیمبر کی یادگاری شیلڈ اور دیگر تحائف پیش کیے گئے ۔ 

ای پیپر دی نیشن