افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 5 افرادہلاک اور 6 زخمی ہوگئے جبکہ 41 غیر ملکیوں سمیت 126 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا، پاکستان نے کابل ہو ٹل پر حملے کی مذمت کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق ہوٹل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے، جس کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے ۔اس سے قبل افغان حکام نے بتایا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ انہوں نے مسلح افراد کو کابل کے علاقے باغِ بالا میں واقع ہوٹل کے اندر رات 9بجکر 20منٹ پر داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔افغان خفیہ ایجنسی کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ حملہ آور پہلے ہوٹل کے کچن میں اکھٹے ہوئے اور پھر دیگر حصوں پر پھیل گئے جبکہ انہوں نے ہوٹل کی عمارت کے مختلف حصوں میں آگ بھی لگادی۔نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے عہدے دار نے مزید بتایا کہ ہوٹل کے اندر موجود افراد نے دوسری منزل میں پناہ لی۔ترجمان افغان وزارت داخلہ نصرت رحیمی نے انٹر کانٹیننٹل ہوٹل پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی جو کہ اسلحہ اور خود کش جیکٹوں سے لیس تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ہوٹل میں 2دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کر دیا ۔رات گئے تک سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان مقابلہ جاری رہا اور صبح ایک بار پھر ہوٹل کے اندر فائرنگ سنی گئی، تاہم 10گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا آپریشن صبح 10بجے کے بعد مکمل کرلیا گیا۔اب تک کسی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔یہ ہوٹل کابل کے لگژری ہوٹلوں میں سے ایک ہے اور اتوار کو یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کانفرنس کا انعقاد ہونا تھا۔حکام کے مطابق حملے کے وقت ہوٹل میں 100 سے زائد آئی ٹی منیجرز اور انجینئرز موجود تھے۔واضح رہے کہ 2روز قبل کابل میں امریکی سفارتخانے نے الرٹ جاری کیا تھا کہ دہشت گرد کابل میں معروف ہوٹلز کو نشانہ بناسکتے ہیں۔اس سے قبل 28 جون 2011 کو بھی اس ہوٹل پر حملہ ہوچکا ہے جب ایک خود کش بمبار نے یہاں خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔پاکستان کی جانب سے کابل میں ہوٹل پر حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔