کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاون میں مشکوک مقابلہ کر کے نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے والی پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا گیا۔ رائو انوار کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا۔تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق جس نقیب اللہ پر مقدمات تھے وہ کوئی اور تھا۔آئی جی سندھ کا کہنا ہے رائو انوار کے خلاف قتل کی ایف آئی آر کاٹنے کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہوگا۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق قائم مقام کراچی پولیس چیف آفتاب پٹھان نے شاہ لطیف ٹاون میں مشکوک مقابلہ کرنے والی پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا ہے، معطل ہونے والوں میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت بھی شامل ہیں جنہیں جمعہ کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا ۔معطل ہونے والے دیگر اہلکاروں میں اے ایس آئی فدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل سید صداقت شاہ، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، کانسٹیبل راجہ شمیم مختار اور کانسٹیبل رانا ریاض احمد شامل ہیں۔اس سے پہلے ایس ایس پی ملیر رائو انوار کو بھی نہ صرف عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا،بلکہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش بھی کی گئی۔ انکوائری کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ ابھی تک نقیب اللہ کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔راو انوار نقیب اللہ کے خلاف جو مقدمہ منظرعام پر لائے،اس میں نامزد دہشت گرد کوئی اور ہے، کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا یہ دہشت گرد تاجروں کے اغوا میں ملوث تھا اور اس کے باپ اور بھائی کو مبینہ مقابلے میں ہلاک کیا جاچکا ہے۔مقابلے کے وقت شاہ لطیف ٹاون کے مکان کے اندر سے فائرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا ،جبکہ باہر سے گولیوں کے چھبیس خول ضرور ملے ہیں۔انکوائری کمیٹی کے رکن کے مطابق تحقیقات کے دوسرے مرحلے میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ نقیب کو کس نے اور کہاں سے اٹھایا تھا اور اس کے پیچھے کیا عوامل تھے۔
نقیب اللہ کو مقابلےمیں ہلاک کرنے والے 6 پولیس اہلکار معطل:ترجمان
Jan 21, 2018 | 11:54