دہشت گرد واصل جہنم، فیصل آباد تباہی سے بچ گیا

Jan 21, 2019

تحریروترتیب۔ احمد کمال نظامی
بیوروچیف نوائے وقت فیصل آباد
دہشت گردی کی وباء کے نتیجہ میں یقینا ہزاروں بے گناہ افراد اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں  اس لعنت  کے نتیجے میں وطن عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر کے دیگرممالک میں  بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ امریکہ میں نائن الیون  فضائی حملے کے نتیجے میں افغانستان پر امریکی سپرپاور نے چڑھائی کی جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردی کی وباء نے جنم لیا اور یہ ایک ناسور کی صورت اختیار کر گئی۔ جس کے نتیجے میں اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویزمشرف نے امریکی صدر کی ایک کال پر گھٹنے ٹیک دیئے جس کے جواب میں بارڈر پار افغانستان سے دہشت گردی پاکستان کی فضاؤں میں داخل ہوئی اور اس دہشت گردی کا ہمارے ازلی دشمن بھارت سمیت پاکستان کے دشمنوں نے بھرپور فائدہ اٹھا کر پاکستان میں دہشت گردوں سے حملے کروائے جس کے نتیجے میں پاکستان کا کوئی بڑا چھوٹا شہر اور علاقہ محفوظ نہ رہا اور دہشت گرد جو کہ انسانیت کے قاتل تھے جہاں چاہتے حملے کرتے، بم دھماکوں کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری جن میں خواتین، مرد، بچے، بوڑھے، جوان، پولیس اہلکار اور ہماری بہادر افواج کے دلیر جوان بھی شامل ہیں جام شہادت نوش کرتے رہے مگر انہوں نے انتہائی جذبے اور حب الوطنی سے سرشار ہو کر نا صرف دہشت گردوں اور ان کے حواریو ںکا ڈٹ کر مقابلہ کیا  بلکہ  اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔  محب وطن پاکستانیوں کی یہ یہ ہمیشہ سے رائے رہی ہے کہ ان خود کش دھماکوں اور دہشت گردی کے پیچھے بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور دہشت گردی کے خاتمے کی آڑ میں بلیک واٹر سمیت دیگر تنظیمیں اور ملک دشمن عناصر شامل تھے ۔ بعض حلقوں کی طرف سے یہ بھی الزام لگایا جاتا رہا کہ  دہشت گردوں کے خاتمے کی آڑ میں خود امریکی خفیہ ادارے بھی  شامل رہے ہیں تاکہ دہشت گردی کے خاتمے کا جواز بنا کر دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو کمزور کر سکے ۔لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمیشہ دہشت گردوں سمیت بھارت اور اس کے حمایتیوں کو ناکامی کا سامنا رہا ہے۔ جن دنوں سوویت یونین کے ساتھ افغانی طالبان برسرپیکار تھے اور دنیا کی دوسری بڑی سپرپاور روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوئے اس وقت امریکہ بہادر طالبان کو مجاہد اور غازی قرار دے رہا تھا اور جونہی سپرپاور روس کو افغانستان میں شکست ہوئی امریکی بہادر نے طالبان کو دہشت گرد قرار دینا شروع کر دیا اور یہی وجہ تھی کہ افغانستان میں افغان طالبان کو کچلنے کے لئے امریکہ بہادر نے بھرپور طاقت کا استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ بچے، شہری اور خواتین بھی امریکی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ چنانچہ اس کی آڑ میں بھارت کی ایجنسی را، اسرائیلی موساد اور ہمارے شمالی علاقہ جات میں چھپے  دشمن کے ایجنٹ طالبان کے روپ میں پاکستان میں جگہ جگہ خودکش حملے اور ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں سے ہزاروں بے گناہ شہریوں کا قتل عام کرتے رہے ۔ اس عرصے کے دوران پورے ملک میں دہشت گردی کی خوفناک فضا طاری رہی۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے کہ جس نے دہشت گردی کے خلاف اتنی بڑی قربانیاں دیں کہ جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ ہمارے لاکھوں شہری اور جن میں افواج پاکستان اور پولیس کے جوان، افسران، اہلکار شامل ہیں انہوں نے شہادتوں کے ذریعے تاریخ رقم کی اور  وطن عزیزپر اپنے خون کا نذرانہ نچھاورکر دیا۔ سکولوں میں معصوم پھولوں جیسے بچے بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہ رہے اور آج پاک فوج کے افسران، جوان دفاع وطن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے چلے آ رہے ہیں اور نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جنگ اول اور جنگ دوم میں بھی اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئیں اور جتنی پاکستان میں امریکہ کی طرف سے نائن الیون کے بعد افغانستان کے حملے کے نتیجے میں اب تک ہو چکی ہیں۔ افواج پاکستان دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جو کہ ابھی تک ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کا تقریباً پورے ملک اور شمالی علاقہ جات خصوصاً صوبہ خیبر پی کے اور بلوچستان میں نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے ۔ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹنے کے نتیجے میں اب پاکستان یعنی وطن عزیز میں دہشت گرد اس طرح حملے اور دہشت گردی کے واقعات نہیں کر سکتے جس طرح وہ گزشتہ سالوں کے دوران کرتے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ افواج پاکستان اور ہماری ایجنسیاں پولیس اور ادارے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے افواج پاکستان کو دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ملک بھر کے  اداروں ،عوام اور ہر محب وطن کا تعاون   حاصل ہے۔ جس کی وجہ سے دہشت گردوں کا پورے ملک اور ملک کے چاروں صوبوں خصوصاً بلوچستان اور خیبر پی کے میں مکمل طور پر صفایا کر دیا گیا ہے تاہم ابھی بھی دہشت گردوں اور دشمن کے ایجنٹ کبھی کبھار کسی نہ کسی جگہ اپنی چالوں سے دہشت گردی کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ان  واقعات  میں اب انہیں تقریباً ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور آپریشن کے نتیجے میں افواج پاکستان بھرپور کمانڈو ایکشن اور آپریشن کے ذریعے ان کا قلع قمع اور صفایا کررہی  ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے بلوچستان، صوبہ خیبر پی کے اور پنجاب میں دہشت گردوں کو اپنے ناپاک عزائم سے قبل ہی جہنم واصل کر دیا گیا اور وہ کسی بھی واقعہ میں دہشت گردی کرنے میں ناکام رہے ۔  جنرل راحیل شریف نے بطور آرمی چیف  دہشت گردوں کے خلا ف یہ آپریشن   بڑی جرات اور بہادری سے شروع کیا تھا اور اس وقت انہیں اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور ان کی حکومت کا بھرپور تعاون حاصل تھا۔  ان کے بعد موجودہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ بھی بڑی جرات، بہادری اور جوانمردی کے ساتھ پہلے روز سے ہی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے اور پاکستان کے لئے ہمارا تن من سب کچھ حاضر ہے۔ جنرل قمرجاوید باجوہ کا نعرہ ہے کہ امن اور پاکستان کی خوشحالی میں ہی ہماری بقا ہے اور انہوں نے پاکستان کی خوشحالی کو بلوچستان کی خوشحالی سے تعبیر کر رکھا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نیشنل سیکورٹی کونسل کی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کا یہ کہنا صداقت و حق کی روشن قندیل ہے کہ قوم نے امن کے لئے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور ساتھ ہی اندرونی اور بیرونی چیلنجز، جامع قومی ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں۔ فوج دوسرے ریاستی اداروں سے مل کر اس ردعمل کو بنانے میں مکمل طور پر بنانے پر یکسو ہے اور پاک افواج قومی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی اور یہی پاک فوج کے ہر جوان کا عزم ہے ،بلکہ پاک فوج نے اپنے وطن عزیز میں امن کی بحالی کے لئے  جو انمٹ کردار ادا کیا اس کے  بین الاقوامی سطح  پر اثرات  مرتب ہوئے ہیں۔ 
ملک میں دہشت گردی کے وقعات پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے  مگر  اس لعنت کو جڑ سسے اکھاڑ پھینکنے کیلئے فوج ، پولیس اور دیگر اداروںکے  درمیان  اشتراک عمل اور  مربوط حکمت عملی  کی اب بھی ضرورت ہے۔ ۔چند روز قبل  جس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ سیکورٹی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے اس وقت فیصل آباد میں دہشت گردوں   پولیس اور انٹی ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے درمیان مقابلہ جاری تھا۔ تھانہ نشاط آباد پولیس کو خفیہ ذرائع سے یہ اطلاع ملی تھی کہ دہشت گردوں نے فیصل آباد میں دہشت گردی سے فیصل آباد کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے چنانچہ اس اطلاع پر چک نمبر6ج۔ب کا محاصرہ کیا تو دہشت گردوں نے فائر کھول دیا اور کارروائی میں دونوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ ان کی شناخت عدل حفیظ اور عثمان ہارون کے نام سے ہوئی اور ان کے قبضہ سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور جدید اسلحہ برآمد ہوا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گرد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغوا، پیپلزکالونی ڈی گراؤنڈ فیصل آباد میں دو پولیس افسران کو شہید کرنے ،امریکی شہری وارن وائن سٹائن کو اغوا کرنے سمیت متعدد سنگین وارداتوں میں ملوث تھے۔ بتایا گیا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے خفیہ اطلاع پر فیصل آباد کے تھانہ نشاط آباد کے علاقہ 7ج۔ب میں کرائے کے گھر میں مقیم دو خطرناک دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مکان کا محاصرہ میں لے لیا۔ جواب میں دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلہ میں دونوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے جن کی شناخت عدیل حفیظ اور عثمان ہارون کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں دہشت گرد فیصل آباد میں تباہی پھیلانے کے منصوبہ پر کام کر رہے تھے اور ان سے دو خودکش جیکٹس، دستی بم، جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ دہشت گردوں نے سیکورٹی اداروں پر حملوں کی بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔یہ دہشت گرد قبل ازیں بھی فیصل آباد میں اپنی دہشت گردی کی کارروائیاں کر چکے ہیں۔ پولیس اور انٹی ٹیررازم پولیس نے نہ صرف دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا بلکہ فیصل آباد کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا جس پر وہ دادتحسین کے حقدار ہیں۔

مزیدخبریں