پیپکو نے مختلف کمپنیوں کے100افسران کی جائیدادوں کی تفصیلات

Jan 21, 2019

لاہور(نیوزرپورٹر) پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (PEPCO)نے مختلف کمپنیوں کے100افسران کی جائیدادوں کی تفصیلات 22 جنوری تک جمع کرانے کا نوٹس تمام چیف ایگزیکٹوزکوبھجوا دیا ہے ۔پیپکو ایم ڈی اور ان کے ماتحت انتظامیہ کی ملی بھگت سے پیپکو ہیڈ آفس میں تعینات پانچ ‘ لیسکو کے 12 افسروں نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیںکرائیں ۔ذرائع کے مطابق ایم ڈی پیپکووسیم مختار نے احکامات جاری کئے تھے پیپکو میںہونے والے پروموشن بورڈ میں تمام افسران کی ترقیاںاس صورت ہی ہونگی جب تمام افسر اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات پیپکو ہیڈ آفس میں جمع کرائیں گے اس حوالے سے افسران نے اپنی جائیداوں کی تفصیلات جمع کرانا شروع کردیں ۔مگر ابھی تک 100 طاقتور افسر ایسے سامنے آئے ہیں جنہوں نے اپنی جائیدادوں کی تفصیلات جمع نہیںکرائیں اس میں مختلف کمپنیوں کے30 چیف انجیئنرز اور 70 سپرنٹنڈنٹ انجیئنرز بھی شامل ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے پیپکوایم ڈی نے جب یہ احکامات جاری کئے تو اس پر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز نے عمل درآمد کرانا شروع کردیا مگر پیپکو ہیڈ آفس میں تعینات اعلی افسران کی آشیر باد اور پکی دوستیوں کی آڑ میں 5 افسر ایسے بھی سامنے آئے جنہوں نے اپنے اثاثہ جات کو ظاہر ہی نہیں کیا ان میں 4 چیف انجیئنرزعدنان ریاض میر ،مقصوداحمد ،عبد الرزاق اور ایک سپر نٹنڈنٹ انجیئنرزضیاء الاسلام انصاری شامل ہیں ۔ایم ڈی پیپکو کا اپنے ہی ہیڈ آفس میں تعینات ان افسروں کے گزشتہ پانچ برس کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل نہ کرنا موجودہ ایم ڈی کی ٹیم پر کئی سوالات کو جنم دیتا ہے ۔جس سے موجودہ ایم ڈی کی کمزور گرفت اور نیچے افسران کی طاقت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کی سب سے بڑی کمپنی لیسکو کے 11 افسروں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیںکرائیں ان میں چیف انجینراظہار الطاف ،شفقت حسین ،محمد لطیف سپرنٹنڈنٹ انجینرز میں مشتاق علی قمر ،معین شریف ،نذیر احمد خان،عاصم رضا ،محمد فضل مسعود سمیت دیگر شامل ہیں ۔وزیر توانائی اور سیکرٹری پاورکو اس سلسلے میں نوٹس لیناچاہئے ۔

مزیدخبریں