چیئرمین کی زیر صدارت اجلاس زرداری کیخلاف 16 کیسز نیب پنڈی کے حوالے کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، آصف زرداری، فریال تالپور دیگر کے خلاف جعلی اکاﺅنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر غور کیا گیا، آصف زرداری کے خلاف 16کیسز نیب راولپنڈی کے حوالے کرنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔ مزید براں ایک بیان میں نیب چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کرپشن تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔ بد عنوان عناصر کے خلاف کارروائی کو تیز کیا جا رہا، ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری ہے نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام متعارف کرا دیا گیا، روزانہ کی بنیاد پر نیب افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ نیب میگاکرپشن مقدمات پر توجہ دے رہا ہے، اے پی پی کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے فاروق نول سے لٹنے والے افراد سے کہا ہے وہ نیب لاہور میں 20مارچ تک اپنے کلیمز داخل کرائیں۔ اے پی پی، نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام جرائم کی ماں ہے، نیب بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقوم کی وصولی کے لیے تمام وسائل استعمال میں لا رہا ہے اور ان کے ساتھ بلا تفریق قانون کے مطابق آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے ادارے کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی وہ جرائم پیشہ افراد اور مفروروں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کرپشن کا خاتمہ نہ صرف ہماری قومی ذمہ داری ہے بلکہ یہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کے افسران کو احتساب سب کے لیے پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کرنا چاہیے تاکہ آہنی ہاتھوں کے ساتھ ملک سے بدعنوانی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ انہوں نے کہا نیب کی بنیادی توجہ بدعنوانی کے بڑے کیسوں پر ہے جس میں اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور ریاستی فنڈز میں خورد برد، عوام کو دھوکہ دینے، آمدن سے زائد اثاثہ جات، ہاﺅسنگ سوسائٹیوں، کو آپریٹو سوسائٹیوں، بینک فراڈ، بینک قرض اور نادہندگان شامل ہیں۔ انہوں نے کہا نیب نے اپنے قیام کے بعد اب تک 297 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ۔ نیب افسران کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کے لیے مانیٹرنگ سسٹم بنایا گیا ہے جہاں باقاعدگی سے نیب افسران کی کارکردگی مانیٹر کی جاتی ہے کیونکہ نیب خود احتسابی پر یقین رکھتا ہے۔ نیب نے دوطرفہ تعاون کے لیے چین کے ساتھ سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور انسداد بدعنوانی کے شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے نیب نے 440 بدعنوانی کے ریفرنس منظور کیے، 503 ملزموں کو گرفتار کیا، نیب کو گزشتہ سال 44 ہزار 315 شکایات موصول ہوئیں جن کی جانچ پڑتال کے بعد 1713 کی تصدیق، 877 کی تفتیش اور 227 کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ 2 ارب 60 کروڑ روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔ انہوں نے کہا گیلانی گیلپ کے حالیہ سروے کے مطابق 49 فیصد عوام نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، اسی طرح ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشعل سمیت عالمی تنظیموں نے اپنی رپورٹس میں نشاندہی کی ہے نیب کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں تسلسل کے ساتھ تنزلی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کرپٹ عناصر کیساتھ سختی سے نمٹا جائیگا۔ ہم میگا کرپشن مقدمات پر توجہ دے رہے ہیں۔
چیئرمین نیب

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...