سانحہ ساہیوال : 16 اہلکاروں کیخلاف قتل انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ لاہور ساہیوال میں پھر احتجاج

ساہیوال+ لاہور+کاہنہ ( نمائندہ نوائے وقت+ نیوز رپورٹر +نامہ نگار) پولےس ےوسف والہ نے سی ٹی ڈی اور اےلےٹ فورس کے16اہل کاروں کے خلاف چار افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر لےا ہے جبکہ 5اہلکار زےر حراست ہیں۔ تفصےلات کے مطابق19جنوری کو چک55پل کے قرےب سی ٹی ڈی کے چھ اور اےلےٹ فورس کے باوردی دس اہلکاروں نے کھلم کھلا گولےاں چلا کر چونگی امرسدھو لاہور کے محمد خلےل، نبےلہ بےوی اور بےٹی ارےبہ 13سالہ اور ذےشان ڈرائےور کو بھون ڈالا جبکہ اےلےٹ فورس، سی ٹی ڈی کے ملزموں نے کار سے زےورات وغےرہ بھی لوٹ لئے۔ مقتول کے بھائی محمد جلےل کی رپورٹ پر مقدمہ میں قتل کی دفعہ302ت پ اور7انسداد دہشت گر دی اےکٹ کے تحت درج کر لےا گےا۔ ڈسٹر کٹ ہےڈ کوارٹر ہسپتال ساہےوال سے چار نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد مظاہرےن نے مقتول کے بھائی محمد جلےل کی قےادت مےں بائی پاس جی ٹی روڈ ساہےوال پر رکھ کر احتجاج رات شروع کر دےا جو گزشتہ روز صبح12بجے تک جاری رہا۔ ساڑھے سولہ گھنٹے بعد جب پولےس نے اےف آئی آر درج کر لی تو ڈی پی او ساہےوال کی طرف سے مقتول کے بھائی کو اےف آئی آر کی کاپی فراہم کر دی گئی تو لواحقین چاروں نعشوں کو لےکر احتجاج ختم کر کے لاہور روانہ ہو گئے۔ احتجاج کے دوران جی ٹی روڈ اور ہائی وے پر ٹرےفک بند رہی۔ شہرےوں کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ مزید براں سی ٹی ڈی کے5اہلکاروں کو حراست مےں لے لےا ہے جن مےں آپرےشن انچارج سب انسپکٹر صفدر حسےن، کارپورل احسن خاں، محمد رمضان ،سےف اللہ عابد اور حسنےن اکبر کانسٹےبلان شامل ہےں۔ ان اہل کاروں کو حراست مےں لےنے کے بعد جے آئی ٹی کی تحوےل مےں دے دےا گےا جبکہ دس اےلےٹ فورس کے آپرےشن مےں حصہ لےنے والے اہل کاروں کو بھی حراست مےں لےکر لاہور بھےج دےا گےا ہے۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق سانحہ کےخلاف بورے والا بار میں آج مکمل ہڑتال ہوگی جبکہ وکلاءسول سوسائٹی ، تاجروں اور شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کردیا ، نامہ نگار کے مطابق سانحہ ساہیوال میں مبینہ مقابلے میں جاںبحق افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ نے دوسرے روز بھی فیروز پور روڈ کے دونوں اطراف کو بند کر کے احتجاج کیا ،ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں ، مظاہرین کی جانب سے میٹرو بس سروس کے روٹ کو بھی بند کر دیا‘مظاہرین نے فیروز پور روڈ کی دونوں اطراف کی شاہراہوںکو ٹائر جلاکر بلاک کردیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا او گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔احتجاج کی وجہ سے لاہور سے قصور اور قصور سے لاہور آنے والی ٹریفک مکمل طور پر بلاک ہو گئی اور مسافر گھنٹوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہے ۔ایک موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تاہم پولیس افسران اور مظاہرین میں شامل بزرگوںنے بیچ بچاﺅ کرایا ۔ بعد ازاں معیتوں کی تد فین کر دی گئی۔ خلیل کے بھائی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں انصاف چاہیے،جن لوگوںنے کہا تھا ہم انصاف دلائیں گے آج وہ نظر نہیں آرہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو سامنے لایا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔بعد ازاں پولیس افسران کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کئے گئے جس پر احتجاج ختم کردیا ۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی انسانی حقوق ونگ کی جانب سے بھی واقعہ کے خلاف احتجاج کیا گیا اور حکومت او رپولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی ۔ نیوزرپورٹرکے مطابق سانحہ ساہیوال میں زخمی بچوں کی حالت خطرے سے باہرہے، تینوں بچوں کو ایمبولینس کے ذریعے لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمی بچوں عمیر خلیل اور منیبہ خلیل کو لاہور جنرل ہسپتال اتوار کی صبح:15 5بجے پر لایا گیا ۔ڈاکٹرز کے مطابق 10سالہ عمیر خلیل کے سر سے شیشہ نکالا گیا جبکہ گولی اُس کی ٹانگ سے پہلے ہی آر پار ہو چکی تھی۔ 6سال منیبہ خلیل کے دائیں بازو پر شیشہ لگنے کے باعث زخم تھے ،دونوں بچے ہوش میںہیں،پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر محمد طیب نے نوائے وقت کوبتایا بچوں کے علاج کےلئے میدیکل بورڈ بنایا گیا ہے آج صبح میڈیکل بورڈ اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گا ۔جس کے بعد بچوں کو ڈسچارج کرنا کا فیصلہ کیا جائے گا امید ہے دو یاتین روز میں بچوں کو ہسپتال سے فارغ کردیا جائے گا ۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سانحہ ساہیوال کےخلاف جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنوں نے چنیوٹ بازار چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کارکنوں نے حکومت کےخلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے قاتلوں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا رینالہ خورد سے نمائندہ خصو صی کے مطابق سانحہ ساہیوال کے خلاف طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا بائی پاس سے لیکر کلمہ چوک تک ریلی نکالی ۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے جے آئی ٹی میں دو ممبران کا اضافہ کر دیا نوٹیفیکشن کے مطاب قڈی ایس پی انویسٹی گیشن پنجاب خالد اللہ بخش اور ایس ڈی پی او ساہیوال فلک شبیر بھی جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے ، دونوں ارکان میں سے ایک رپورٹ مکمل کرکے پیش کرے گا ، جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقات میں اعلٰ افسران کو قصور وار ٹھہرایا گیا ہے چار افراد کی ہلاکت کے واقعہ پر گزشتہ روز بھی ملک بھر میں فضا سوگوار رہی، چاروں افراد کی نعشیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا ، اہل خانہ ، رشتہ دار اور محلے دار دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جس کی وجہ سے انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ، دو خواتین غم سے نڈھال ہو کر بیہوش ہوگئیں ۔

مقدمہ /ہڑتال

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...