لاہور(کلچرل رپورٹر) پاکستا ن کے عوام نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پرخوشی اورسڑکوں وراستوں کی بندش پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ایک خوشی کا ایونٹ غمی اور پریشانی میں تبدیل ہوجاتاہے۔ اب لاہور کی ہی مثال لے لیں جب بھی قذافی سٹیڈیم میں کوئی انٹرنیشنل میچ ہوتا ہے۔ انتظامیہ خصوصاً ٹریفک پولیس سیکورٹی کے نام پرآدھا شہر بند کر دیتی ہے اگرکھلاڑی پی سی ہوٹل میں قیام کریں تو پوری مال روڈبند کردی جاتی ہے۔ اس کے بعد جب غیر ملکی کھلاڑیوں نے قذافی سٹیڈیم کے لیے روانہ ہونا ہوتا ہے تو روانگی سے کئی گھنٹے پہلے ہی مال روڈ کے علاوہ جیل روڈ، کینال روڈ سمیت کئی اہم سڑکیں بند کردی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ٹریفک بری طرح پھنس جاتی ہے اور شہری انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پر خوش ہونے کی بجائے عذاب میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور انتظامیہ وٹریفک پولیس کی غلط منصوبہ بندی پر ماتم کر رہے ہوتے ہیں۔ حالانکہ قذافی سٹیڈیم اپنے محل وقوع کے اعتبار سے کافی محفوظ جگہ پر واقع ہے اگرمیچ سے ایک گھنٹہ پہلے فیروز پور روڈ اور لبرٹی گول چکر پر لگے ہوئے بڑے دروازوں کو بند کردیا جائے توشہری نہ صرف ٹریفک کے مسائل سے بچ سکتے ہیں بلکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کو صحیح معنوں میں انجوائے بھی کرسکتے ہیں۔ اب بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستان آرہی ہے جو24 جنوری، 25جنوری اور 29جنوری کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں تین میچ کھیلے گی۔ لاہور کے عوام اس کرکٹ فیسٹیول پر خوش تو ہیں مگر انہیں خدشہ ہے کہ کہیں انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے یہ خوشی کا ایونٹ بھی کہیں عوام کے لیے وبال جان نہ بن جائے۔