اسلام آباد/ راولپنڈی/ لاہور / قصور (وقائع نگار خصوصی/ اپنے سٹاف رپورٹر سے/ کامرس رپورٹر/ نمائندگان) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دیدی۔ درآمد شدہ گندم 15 فروری تک پاکستان پہنچنا شروع ہو جائے گی۔ پنجاب اور پاسکو کے پاس پڑے 41 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر سے گندم کی فراہمی کھولنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر یوریا کھاد کی قیمت میں کمی لانے کے لیے 400 روپے فی بوری کی حد تک جی آئی ڈی سی میں بھی کمی کر دی۔ جس سے یوریا کی قیمت میں 20 فیصد تک کمی آئے گی۔ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں ملک میں جاری گندم کے بحران پر تبادلہ خیال ہوا۔ کمیٹی نے آٹے کی قلت پر قابو پانے کے لئے پنجاب اور پاسکو کو فوری طور پر گندم جاری کرنے کی ہدایت کی۔ گندم درآمد کرنے کی اجازت 31 مارچ تک کیلئے دی گئی ہے جب کہ درآمدی گندم کی پہلی کھیپ 15 فروری تک پاکستان پہنچے گی۔ ای سی سی نے یوریا کھاد میں کمی لانے کے لیے 400 روپے فی بوری کی حد تک جی آئی ڈی سی میں بھی کمی کر دی۔ وزیر اعظم میڈیا آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پیر کو وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ملاقات کی۔ وزیرِ اعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایت پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کسانوں کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے یوریا کی بوری پر جی آئی ڈی سی ختم کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے یوریا کی قیمت میں 20 فیصد تک کمی آئے گی۔ قبل ازیں یہ اضافی رقم جی آئی ڈی سی کی مد میں کسانوں سے وصول کی جاتی تھی۔ آٹا بحران کے بعد چینی بحران نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ لاہور میں مقامی تھوک مارکیٹ میں گزشتہ روز ایک کلو چینی کی قیمت دوروپے اضافے سے 76روپے 50 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 5 روپے اضافے کے ساتھ 83 روپے 50 پیسے کلو ہو گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرکاری ہول سیل قیمت 68روپے ہے جبکہ پرچون میں نوٹیفائی ریٹ 70روپے فی کلوگرام ہے۔ راولپنڈی میں پرچون کی دکانوں پر آٹا چینی کے ریٹ آسمان سے باتیں کرنے لگے۔ چینی80 روپے کلو تک جا پہنچی جو گزشتہ روز اچانک 68 روپے کلو سے12 روپے کا جمپ لگاکر 80 روپے کلو ہوگئی تھی۔ پرچون دکانداروں نے کہا کہ انہیں ہول سیل سے چینی مہنگی ملتی ہے۔ دو تین روپے ہمارا بھی حق ہے کہ منافع لیں۔ جبکہ آٹا بھی مہنگا ہوکر عام آدمی کی دسترس سے نکل گیا ہے۔ 20 کلو آٹے کا تھیلا 880 روپے کا ہوگیا حکومت نے سرکاری ریٹ پر جو سبسڈی دی تھی وہ بھی اچانک طلب اور رسد میں توازن قائم نہیں رکھ پا رہی۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سے نوائے وقت نے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں تو آٹے کا مسئلہ نہیں۔ ڈی ایف سی آفس آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے چین کی بانسری بجا رہا ہے۔ شہری آٹے کے مہنگا ہونے پر سراپا احتجاج بنے رہے جبکہ اوپن مارکیٹ میںآٹا 65 سے 70 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا آٹے۔ فائن آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث نان بائیوں نے بھی روٹی اور نان کی قیمتوں میں مزید اضافے کیلئے کمر کس لی ہے جبکہ چینی کا بحران بھی سر اٹھاگیا۔ پرچون فروش چینی 80 روپے کلوفروخت کر رہے ہیں۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی غفلت قصور میں آٹا بحران پر قابو نا پایا جاسکا۔ کوٹے سے کم گندم کی پسائی سے عام آدمی کے لئے سستی روٹی کا حصول مشکل ھوگیا۔ نان بائیوں نے بھی روٹی کی قیمت بڑھا دی سیل پوائنٹس پر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ چند روز قبل آٹے شہر بھر کے ہر سٹور اور دکان پر وافر مقدار میں موجود تھا کہ اچانک سٹاک مافیا نے ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث اپنے پر پھیلائے اور آٹا غائب ہوگیا۔ جب اس سلسلہ میں عوامی سروے کیا گیا تو مختلف طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے آٹے بحران کا ذمہ دار مقامی انتظامیہ کو قرار دیا ہے لوگوں کا کہنا ھے کہ اگر مل مالکان گندم کی مکمل پسائی کریں تو آٹا بحران ختم ھوسکتا ھے۔ آٹے اور میدے کی قیمت بڑھنے سے نان بائیوں نے بھی روٹی کی قیمت بڑھائی دی ھے۔ آن لائن کے مطابق پشاور اور ہزارہ ڈویژن میں نانبائیوں نے ہڑتال کی۔ تاہم ہڑتال میں افغان نانبائیوں نے حصہ نہیں لیا اور زبردستی ان کی دکانیں بند کرائی گئیں۔