اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی عدالت رپورٹ پر عمل نہ کرنے کے حکومتی رویے پر اظہار برہمی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خزانہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس کہ آئندہ سماعت سے قبل سیکرٹریز جواب دیں کیوں نا ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے نمائندہ وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو فنڈز کی عدم دستیابی کا کہا ہے وزارت خزانہ نے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سمری اعتراض لگا کر واپس کردی۔ وزارت خزانہ نے اسلام آباد انتظامیہ سے فنڈز کا کہا لیکن ان کے پاس بھی فنڈز موجود نہیں اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا اس سے تعلق نہیں فنڈز ہیں یا نہیں، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس پر عمل ہونا ہے۔ ریاست اپنے شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہمیں متعلقہ سیکریٹریز کے خلاف توہین عدالت کرنی چاہیے اسلام آباد ضلع کچہری کی صورتحال آج بھی ابتر ہے۔ آج صبح میں کچہری گیاآج بھی سیکورٹی نہیں،کیا ایک اور واقعے کا انتظار ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے نمائندہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا عدم سہولیات کی بنا پرسائلین کے ساتھ کیا ہورہاہے؟پھرالزام عدالتوں پر لگتا ہے ایسا کیوں نہ ہو ڈسٹرکٹ کورٹ کو سیکریٹریٹ اور سیکریٹریٹ کو ڈسٹرکٹ کورٹ شفٹ کردیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نمائندہ وزارت داخلہ سے کہا کیا کوئی وفاقی سیکرٹری ضلع کچہری میں بیٹھنا پسند کرے گا۔ ہمارے ججز آج بھی کچہری میں اس ابتر صورتحال میں بیٹھ کر کام کررہے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی ہدایت کے بغیرکوئی بیان نہیں دے۔