لاہور (نیوز رپورٹر) شہبازشریف نے گندم، آٹے کے اربوں روپے کے سکینڈل کا ذمہ دار عمران نیازی اور کابینہ کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ آٹے کی قلت اور پیدا ہونے والے بحران کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ پیر کو بیان میں گندم، آٹے اور اب چینی کی قیمت میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چوبیس گھنٹے سے زائد ہوگیا لیکن وزیراعظم اب تک کوئی حکمت عملی پیش نہیں کرسکے۔ قوم کو نالائق حکومت کی نااہلی، کرپشن اور تباہی کے ایجنڈے سے نجات دلانے کے لئے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی قیادت کو اپوزیشن سے مشاورت اور مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عوام دشمن ایجنڈے پر کاربند ٹولے سے ملک وقوم کو آزادی دلانے کی حکمت عملی پر غور کیا جائے۔ وفاقی حکومت کی پابندی کے باوجود25 جولائی سے اکتوبر 2019کو 48000 میٹرک ٹن گندم کیسے برآمد کی گئی؟ ایک ارب 83 کروڑ روپے کس کی جیب میں گئے؟ وزیر فوڈ سکیورٹی کا دعوی ہے کہ 25 جولائی کے بعد ایک دانہ بھی ملک سے باہر نہیں گیا تو پھر جنات گندم باہر لے گئے؟ گندم اور اس پر مال کس کس نے کھایا؟ ایک ایک پائی کا قوم کو حساب دینا ہوگا۔ آج ایک زرعی ملک کو گندم درآمد کرنا پڑرہی ہے، اس سے زیادہ نالائقی، نااہلی اور شرم کی اور کیا بات ہوگی؟ یہ حقیقت ریکارڈ پر موجود ہے کہ ستمبر 2018ء سے لے کر اکتوبر2019ء تک پاکستان نے 6 لاکھ 93 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کی۔ گندم کس قیمت پر پہلے ملک سے باہر بھیجی گئی؟ اور اب کس قیمت پر ملک میں درآمد کی جائے گی؟ اس کا بھی حساب دینا ہوگا۔ بجلی، گیس ، روزگار چھیننے کے بعد اب قوم سے ایک وقت کی روٹی بھی چھینی جارہی ہے۔ مزدور سے روزگار تو پہلے ہی چھن چکا ہے، اب اس کے بچوں کا نوالہ بھی چھین لیاگیا ہے۔ یہ ظلم کی حکومت ہے جو مزید نہیں چل سکتی۔ نالائق حکومت جاری رہی تو خدانخواستہ پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہو جائے گا۔ ہر محب وطن پاکستانی کو پاکستان کی فکر ہے، نالائق ٹولے سے جس قدر جلد نجات ہوگی، پاکستان کے قومی، عوامی مفادات کے لئے اچھاہے۔ تکبر، ضد اور حماقتوں نے ملک کے ہر شعبہ کو تباہ کر دیا ہے۔