اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ڈینئل پرل کیس میں ملزم عمر شیخ کے وکیل محمود اے شیخ نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں۔ سپریم کورٹ میں امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کی اپیلوں پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ وکیل محمود اے شیخ نے کہا ڈینئل پرل کی اہلیہ نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ ڈینئل پرل 23 جنوری 2002 کو لاپتہ ہوا، 30 جنوری 2002 کو ڈینئل پرل کی اہلیہ کو اغواکاروں کی ای میل موصول ہوئی۔ ای امیل میں کہا گیا 24 گھنٹے میں تاوان جمع کرائیں ورنہ ڈینئل پرل کو قتل کر دیں گے۔ ڈینئل پرل کی اہلیہ نے اغوا کے 13 دن بعد مقدمہ درج کرایا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود ہے کہ واقعے کے بعد مقدمہ کے اندراج میں تاخیر کیس کو کمزور کرتا ہے۔ ڈینئل پرل کیس جھوٹ اور فریب کا پلندہ ہے۔ کہانیاں گھڑی گئی ہیں۔ جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کیا آپکا مدعا یہ ہے کہ ڈینئل پرل کی اہلیہ مضبوط گواہ تھیں لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔ جس پر وکیل نے کہا ڈینئل پرل کی اہلیہ نے انویسٹی گیشن آفیسر کو بیان دیا نا عدالت میں پیش ہوئیں۔ امریکی جریدے کی رپورٹر اسرا نومانی کا اس کیس میں مرکزی کردار ہے۔ کوئی بھی ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ عمر احمد شیخ کا ڈینئل پرل سے کوئی رابطہ تھا۔ جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔