بغداد میں یکے بعد دیگرے 2خودکش حملے، 30 افراد ہلاک، 73 زخمی

عراق کے دارالحکومت بغدادکے وسط میں واقع کمرشل علاقے میں 2خودکش حملوں کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوگئے۔عراقی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ خودکش جیکٹ پہنے ہوئے بمبار نے خود کو بغداد کے قلب میں واقع تیارن اسکوائر میں دھماکے سے اڑا لیا۔وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ  خودکش حملہ آور بازار میں داخل ہوئے اور پھر خود کو دھماکے سے اڑالیا، واقعہ کے بعد امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جب کہ سیکیورٹی اداروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے ہیں۔عراقی حکام کے مطابق پہلا خودکش حملہ آور بازار میں داخل ہوا اور طبیعت خراب ہونے کا بہانا بنایا جس پر جیسے ہی لوگ حملہ آور کے گرد جمع ہوئے، اس نے دھماکے سے خود کو اڑالیا جب کہ دوسرے حملہ آور نے اس وقت دھماکے سے خود کو اڑایا جب لوگ امدادی کاموں کے لیے جمع ہوئے.سول ڈیفنس چیف میجر جنرل خادم سلمان نے بھی 28 افراد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس حملے کے پیچھے داعش ہو سکتی ہے۔سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کو الرٹ جاری کرتے ہوئے اہم مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے اور مزید حملوں کے خطرے کے پیش نطر اہم راستوں کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔میڈیکل ذرائع  کے مطابق خدشہ ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ خود کش بمباروں نے تیارن اسکوائر میں واقع استعمال شدہ کپڑوں کی مارکیٹ کو نشانہ بنایا جس میں اس وقت لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔کئی سالوں تک جاری رہنے والے فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات کے بعد بغداد میں خود کش دھماکوں کے سلسلے میں نمایاں کمی آئی تھی اور اس طرح کا آخری حملہ جون 2019 میں کیا گیا تھا۔جنوری 2018 میں پارلیمانی انتخابات سے چند چند ماہ قبل تیارن اسکوائر میں کیے گئے خود کش حملے میں کم از کم 30افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن