وزیر اعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی کی عمرہ کیلئے آمد 

جدہ کی ڈائری
امیر محمد خان

تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے آزاد کشمیر کی ایک بڑی آبادی اور آزاد کشمیر کی حیثیت اس تحریک میں BASE CAMP کی ہے۔ پاکستان کی برسراقتدار حکومتیں جب بھی آزاد کشمیر میں انتخابات ہوتے ہیںاپنی جماعت کے حوالے سے وہاں موجود اپنی شاخوں کے ذریعے انتخابات میں حصہ لیتے ہیں اور تقریبا ہر دفعہ وہی جماعت وہاںکامیاب ہوتی ہے۔ جسکی حکومت اسلام آباد میں ہوتی ہے ۔آزاد کشمیر میں اسوقت تحریک انصاف کی حکومت ہے ہارنے والوں نے ہمیشہ کی طرح بد عنوانی کا الزام لگا یا ۔یہ ہمارا معمول ہے ووٹ نہ دیں تو ”بے ایمانی “کہا جاتا ہے۔ اسوقت وہاں درویش صفت وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی ہیں۔ وزیر اعظم کا اعلان ہونے تک وہاں لوگوں میں قیاس آرائیا ں تھی ۔ تحریک انصاف کے ایک اور کامیاب ہونے والے امیدوار کا نام تھا ۔مگر شنید ہے کہ انہیں اچانک پتہ چلے کہ ”تیاری کرو “حلف اٹھانا ہے ، وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی سیاست میں آنے سے قبل سعودی عرب کے شہر ریاض میں روزی روٹی کمارہے تھے . تین سال ریاض میں سمندر پار کا لقب رکھنے کے بعد پاکستان چلے گئے اور سیاست میں حصہ لیا ۔ جدہ میں انکے حالیہ دورے کے دوران ان سے جدہ کی نوجوان کاروباری شخصیت اور انجینئر تیمور شاہد ملک کے تعاون سے ان سے ملاقات ہوئی اور محسوس ہوا کہ کشمیر کی آزادی . وہ نظریہ پاکستان کے حوالے سے انکا دل روشن ہے . اپنی بات چیت کو مسکراہٹون کے ساتھ نہائت سادہ طبیعت سے اپنی بات کا اظہار کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں اکثر پاکستانی ریسٹورانٹس میں عملے کا تعلق آزاد کشمیر سے جہاں ہماری ملاقات تیمور شاہد ملک نے کرائی وہاں بھی عملہ آزاد کشمیر سے ہی تھا . وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی نے انکا بھی فردا فردا حال پوچھا انکے آزادکشمیر میں علاقوں کے متعلق دریافت کیا عملے نے انکے ہمراہ یادگار تصاویر بھی بنوائیں ۔ وزیر اعظم کا دورہ عمرہ کا اور ذاتی حیثیت میںٰ تھا مگر دوست ملک پاکستان سے آنے والوں معزز مہمانوں کو خوشدلی سے میزبانی کرتا ہے۔ اسلئے سعودی حکومت نے انہیں بھی ایک ہی دن بعد پروٹوکول فراہم کرکے سعودی مہمان خانے میں رکھا ۔ انکے ہمراہ آزاد کشمیر کے وزیر ورکس اور کمیونیشن اظہر صادق اور وزیر اعظم کا ذاتی اسٹاف کے علاوہ انکے صاحبزادے بھی تھے۔ انہوں اس موقع پر نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر اور نظریہ پاکستان کے حوالے سے نوائے وقت ، خاص طور محسن پاکستان ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم کا ذکر کیا کہ انکے دل میں ایک بہتر پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی خواہش ہمیشہ رہی . آزاد کشمیر میں نوائے وقت تحریک آزادی کشمیر کا ہروال دستہ سمجھا جاتا ہے اور انکے انتقال کے بعد بھی نوائے وقت انہی کی پالیسوں پر گامزن ہے ۔ وزیر اعظم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلہ کشمیر کے حل کے لئے حکومت پاکستان اقوام متحدہ سمیت دیگر ہم فورمز پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہی ہے .وزیراعظم آزاد کشمیر نے جدہ میں کیمونٹی ممبران سے ملاقات میں مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کر رہا ہے .سعودی عرب ہمارا دوسرا گھر ہے اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مسلہ کشمیر کے حل کے لئے بھرپور آواز اٹھائی گئی ہے. تاہم دنیا کوچاہئیے کہ وہ بھارت پر دباو ڈالے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کروائے پاکستان مقبوضہ کشمیر کامقدمہ دنیا کے ہر فورم پر لڑ رہا ہے اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری ہے اور وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کی عوام کی تحریک آزادی رنگ لائے گی اور کشمیر آزاد ہوگا۔ انہوں نے کہا بھارت کی تمام تر چالاک یوں کے بعد بھی آج چین بھی تحریک کی حمائت کرتا ہے . نیز افغانستان میں بھارت کو عبرتناک شکست کا سامنا کر نا پڑا باوجود اسکے کہ اس نے پاکستان مین دہشت گردی کے حوالے بہت بڑی سرمایہ کاری وہاں کی مگر سب دھری کہ دھری رہ گئی . آج پاکستان کی بھی دنیا کے ساتھ ساتھ خواہش ہے کہ افغانستان کی معیشت مضبوط ہو وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ملاقات کے وقت وہاں ریاض بخاری نے اپنے پاکستان یک جہتی فورم کا تعارف کرایا ، ملاقات کے وقت یک جہتی فورم کے دوسرے گروپ کے افراد بھی موجود تھے . انہوںنے بھی یک جہتی فورم کے حوالے تعارف کرانا شروع کا اور تعارف مکمل نہیں ہوا تھا کہ بات کہیں اور چل پڑی . اگر وہ سنتے کہ یک جہتی کے نام بھی یہاں دو گروپس ہیں تو انہیں یقینا اچھا نہیں لگتا ۔ مسلم لیگ کی سرکردہ کاروباری شخصیت ملک عابد سے بھی بہت عرصے بعد ہماری ملاقات ہوئی ۔ وزیر اعظم عبدالقیوم نیازی کے اعزاز میں یہاں موجود کشمیر کمیونٹی نے بھی انفرادی عشائیوں اور ظہرانوں کا اہتمام کیا ۔ 

ای پیپر دی نیشن