اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکہ سے رہائی کے لیے دائر درخواست میں وزارت خارجہ کو قانونی محاذ پر فوزیہ صدیقی کو سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پراگریس ہے ؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق قائم مقام امریکی سفیر سے ہمارے آفیشلز کی ملاقات ہوئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کافی اور کیک کی میٹنگ ہوئی؟، مطلب نہ سیکرٹری خارجہ نہ وزیر خارجہ عدالتی حکم سے متعلق آگاہ ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کوئی آئیڈیا نہیں اس ملاقات میں کیا ہوا ہے؟۔ درخواست گزار وکیل نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے لیے امریکہ میں ایک اور وکیل ہائر کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ساتویں آٹھویں سماعت ہے حکومت اس حوالے کچھ کرنا نہیں چاہتی، ہمارا بھی ایک دائرہ اختیار ہے اس کی حد تک ہی رہ سکتے ہیں۔ وکیل نے کہاکہ بظاہر ایسے لگتا ہے حکومت اس معاملے میں بے بس نظر آتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے وزارت خارجہ کو قانونی محاذ پر فوزیہ صدیقی کو سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ہماری شہری ہیں جو مدد حکومت کر سکتی ہے کرے گی۔ عدالت نے وزارت خارجہ حکام کو آئندہ ہفتے فوزیہ صدیقی سے میٹنگ کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت17 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں فوزیہ صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ایک اور دن گزر گیا ایک اور پیشی گزری، ہماری بیٹی اغیار کے ہاتھوں میں ہے،20 سال گزر گئے آپ نے اپنی بیٹی لاوارث چھوڑ دی، آپ میں اتنی جرات نہیں کہ عافیہ کے لیے ایک لفظ بولا جائے، عافیہ فرض کفایہ ادا کر رہی ہے۔