کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک کی جانب سے اہم شعبوں بشمول پاور جنریشن کے لیے پلانٹ مشینری اور پرزہ جات کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کی پابندی کے خاتمے اور ترجیحی بنیادوں پر ایل سی کھولنے کی اجازت کے باوجود توانائی کے شعبے کے لیے درآمدات کی ایل سی کی منظوری نہیں ہورہی۔ قومی نوعیت کے منصوبے تھرکول مائننگ اور پاور پلانٹ کے لیے درآمد کیے جانے والے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد اور کلیئرنس بھی التوا کا شکار ہے جس سے تھر میں کوئلے کی کان سے کوئلے کی پیداوار معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کوئلے کی پیداوار بند ہونے سے مقامی کوئلے سے بننے والی بجلی کی پیداوار بھی رک جائے گی اور مجموعی طور پر 2500 میگا واٹ بجلی کی مزید کمی کا سامنا ہوگا جس سے موسم سرما میں جاری توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا۔ سندھ حکومت کی شراکت سے تھر میں کوئلے کی کان ڈیولپ کرنے والی کمپنی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کے لیے ایکوپمنٹ اور اسپیئر پارٹس کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے کوئلے اور بجلی کی پیداوار بند ہونے کا خدشہ ہے۔
بجلی فراہمی معطل