مہنگائی 44 فیصد سے زیادہ ہو گئی

 قلیل مدتی مہنگائی مئی 2023 کے بعد سے 18 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 44.64 فیصد کی بلند ترین سطح تک جا پہنچی۔ پاکستان کے ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ آمدنی والے گروپ کے لیے گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں قلیل مدتی مہنگائی میں 0.34 فیصد اضافہ ہوا۔
قلیل مدتی ہو یا طویل مدتی مہنگائی کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ادارہ شماریات کی طرف سے بتایا گیا کہ کچھ چیزوں کی قیمتیں پچھلے ہفتے مستحکم رہیں اور کچھ کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔جن چیزوں کی قیمتوں میں کمی ہوئی وہ معمولی کمی نوٹ کی گئی جب کہ اضافے زیادہ ہوئے۔معمولی کمی بھی غنیمت ہے، صارفین تسلی ہوتی ہے کہ ان چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ تو نہیں ہوا۔مہنگائی ہر فرد اور ہر خاندان کا مسئلہ ہے۔مہنگائی میں اضافے کی وجہ ہمیشہ سے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ رہا ہے۔پیٹرولیم کی قیمتیں کم بھی ہوتی رہتی ہیں۔لیکن اضافے کے بعد مہنگائی جہاں تک جا پہنچتی ہیاس میں اس کے تناسب سے کبھی کمی نہیں ہوتی۔آج کی صورتحال یہ ہے کہ نگران حکومت کے آنے کے بعد سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں 100 روپے فی لیٹر کے قریب مجموعی طور پر کمی ہو چکی ہے۔کیا اس تناسب سے مہنگائی کی شرح بھی کم ہوئی ہے؟ اس کا جواب نفی میں ہے۔کرائے بڑھا دیے جاتے ہیں ہر چیز کے نرخ پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بنا کر وہ بھی من مرضی کے مقرر کر لیے جاتے ہیں. پیٹرولیم کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو ناجائز منافع  خوراپنے منافع میں کمی کے لیے تیار نہیں ہوتے۔جس سے عوام تک پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے اس طرح ثمرات نہیں پہنچتے جو پہنچنے چاہئیں اس حوالے سے حکومت کو ہی سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا کریڈٹ نگران حکومت کو جاتا ہے۔زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے نگران حکومت کی طرف سے عوام کو صحیح ریلیف دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...