اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے ماہانہ بنیاد پر ایف بی آر کے ریونیو میں شارٹ فال کی صورت میں اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جن اقدامات کی تحریری طور پر یقین ہانی کرائی ہے۔ ان کے مطابق ٹیکسٹائل اور لیدر سیکٹر کے ٹیئر ون میں آنے والے پرچون فروشوں پر جی ایس ٹی کی 15 فیصد کی شرح کو بڑھا کر 18 فیصد کیا جائے گا۔ چینی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پانچ روپے فی کلو گرام بڑھائی جا سکے گی، مشینری کے درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ را مٹیریل کی درامد پر ایڈوانس ٹیکس میں 0.5 فیصد اضافہ کیا جا سکے گا۔ سپلائر ز اور کنسٹرکشن پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس کو بڑھایا جائے گا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ 15 فروری سے پہلے گیس ٹیرف پر اوگراکی سفارش کے عین مطابق اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ ملازمین کی تنخواہوں یا پینشن میں کوئی ایسا اضافہ نہیں کیا جائے گا جو مقررہ ادارے کے بجٹ کی حدود سے متجاوز ہو، لاہور اسلام آباد کراچی کوئٹہ اور پشاور میں ریٹیلرز کو رجسٹر کرنے کے لیے گھر گھر جا کر مہم چلائی جائے گی۔ کیپٹو پاور کا استعمال مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، کیونکہ اس کی وجہ سے بجلی کا استعمال کم ہوتا ہو جاتا ہے اور نیشنل گرڈ سے منسلک صارفین کو غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے،، ایس ڈی پی کے اندر مختلف اقدامات کر کے 61 ارب روپے کی بچت کی جائے گی۔ پاکستان کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا دوسرا ریویو مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف نے دستاویز جاری کر دی۔ اس میں بیان کی گئی تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو وسیع بنیاد اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ مالیاتی فریم ورک کو مستحکم کیا جا سکے۔ نان فائلرز پر مزید ٹیکس لگایا جائے اور ان شعبوں کو پر بھی ٹیکس میں اضافہ کیا جائے جہاں پر ٹیکس کی شرحیں کم ہیں۔ حکومت نے کارکردگی کے مجموعی سات اہداف میں سے چھ کو حاصل کیا جبکہ، عمومی سرکاری پرائمری بجٹ خسارے کا ہدف حاصل نہیں کیا گیا، آئی ایم ایف نے کہا کہ پروگرام کے تحت تمام پالیسیوں پر عمل نازک حیثیت رکھتا ہے اور اس سے پہلو تہی نہیں ہو سکتی، اہداف پر سختی سے عمل ہونا چاہیے ملک کی نگران حکومت نے معاشی استحکام کو لانے میں کامیاب رہی، نگران حکومت پاور اور گیس کے سیکٹر میں سرکلر ڈائریکٹ کو قابو کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے۔ ان شعبوں کا سرکلر ٹریڈ جی ڈی پی کے سوا پانچ فیصد تک پہنچ چکا تھا، جب 23 کا مالی سال ختم ہوا تو پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2.3 ٹریلین روپے ہو چکا تھا۔ گیس سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2.1 ٹرلین روپے پہنچ چکا تھا، 2022ء کے مقابلہ میں 2023ء میں یہ 28 پرسنٹ اضافہ بنتا ہے، پاکستانی حکام کا تخمینہ ہے کہ مالی سال 2024ء میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 پرسنٹ کے مساوی رہے گا۔ مارکیٹ میں پاکستان کے بارے میں تاثرات کی بہتری کے باوجود مالی ضروریات کے پیش نظر قرضہ کا کا بوجھ اٹھانے کے حوالے سے صلاحیت خطرے سے دوچار رہے گی،، پاکستان نے یہ وعدہ کیا ہے کہ قومی سرکاری پرائمری سرپلس 401 ارب روپے پر رکھا جائے گا۔ ایف بی آر نے ریونیو کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نو لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس کے نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات شروع کیے، ریونیو ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنایا جائے گا۔ اینٹی سمگلنگ کی کوششوں کو تیز کیا جائے گا۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر موثر عمل درامد کیا جائے گا۔ مالی سال میں ریونیو شارٹ فال کہ کسی خدشہ کے پیش نظر بہت سے ہنگامی اقدامات کو تیار رکھا گیا ہے جن پر عمل کیا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن کو متعلقہ ادارے کے بجٹ کی حدود کے اندر رکھا جائے گا۔ بجلی کے شعبہ میں سبسڈیز کو بجٹ میں دی جانے والی حد 976 ارب روپے کے اندر رکھا جائے گا، جب حکومت نے سرپرست حاصل کرنے کے لیے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے اخراجات ہیں 115 ارب روپے کی کمی کرے گی، سراکارے تحویل کے اداروں کو بہتر بنانے کے لیے جو اقدامات پاکستانی حکام نے تسلیم کیے ہیں اس کے تحت ڈاکومنٹیشن لاء بنایا جائے گا، اور اس کے تحت 145 سرکاری ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ معلومات کو ایف بی ار کے ساتھ شیئر کریں، ایف بی ار میں کمپلائنس رسک مینجمنٹ ٹیم بنائی جائے گی، ای انوائسنگ سسٹم لگایا جائے گا،، لاہور اسلام اباد پشاور کراچی اور کوئٹہ میں نان فائلر ریٹیلرز کو رجسٹر کرنے کے لیے گھر گھر جانے کی مہم شروع کی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ بی ائی ایس پی کے تحت سماجی تحفظ کے پروگرام کو توسع دی جائے تعلیم صحت اور نیوٹریشن کے شعبوں میں 1.2 ملین نئے بچوں کو لایا جائے اور کیش پروگرام میں اٹھ لاکھ نئی فیملیز کو بھی داخل کیا جائے۔ کھاد کے مینوفیکچررز کے لیے کراس سٹڈیز کو ختم کیا جائے گا اور بہتر طور پر مربوط صنعتوں کے لیے زیادہ بہتر ریٹس مقرر کیے جائیں گے۔ سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے لیے بننے والے ایکٹ کی روشنی میں ہر سرکاری تحویل کے کاروباری ادارے کے قانون کو اس کی مطابقت میں لایا جائے گا اس کے لیے یا تو نیا ارڈیننس جاری کیا جائے یا نئی پارلیمنٹ سے اس پر قانون سازی کرائی جائے گی ، قرضے کے اس پروگرام کے تحت جو نئے بنچ مارک مقرر کیے گئے ہیں ان کے مطابق سٹیٹ بنک کے اندر لینڈنگ اپریشن میں ضروری کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا۔ اسے آٹھ مارچ سے پہلے مکمل کرنا ہو گا۔ ایف بی آر کے ریونیو میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے ریٹیل پراپرٹی کنسٹرکشن، اور ڈیجیٹل مارکیٹس پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔ کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ترجیحی ٹیکس کا برتا ہوگا، قومی اسمبلی کی پیشگی منظوری کے بغیر ایس او جاری نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ پر کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.5 سے بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، جولائی 2023 سے معیشت درست سمت پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے معاشی بہتری کیلئے جولائی سے ستمبر تک تمام اہداف حاصل کیے، پاکستان میں توانائی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، بجلی کی پیداواری لاگت زیادہ ہے۔پاکستان میں زرعی شعبہ 5.1 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے تاہم صنعتی شعبہ مشکلات میں ہے اور صنعتی شعبے کی شرح نمو محض 2.5 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام کو سرحدوں پر کنٹرول کیا، مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد تھی جو اکتوبر 2023 میں 26.8 رہی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2 فیصد اور بیروزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تھی، رواں مالی سال محصولات اور گرانٹس جی ڈی پی کا 12.5 فیصد رہ سکتی ہیں جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.6 فیصد تک رہ سکتا ہے، ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن بڑھنا خوش آئند ہے، ٹیکس، نان ٹیکس آمدن بڑھنے سے خسارہ کنٹرول ہوا۔