غزہ، دمشق میں اسرائیلی حملے، 142 فلسطینی، پاسداران انقلاب کے عہدیداران سمیت 152 جاں بحق

غزہ؍ دمشق؍ تہران (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اسرائیلی فوج کے لڑاکا طیاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق پر بمباری کی۔ عرب میڈیا کے مطابق دمشق کے علاقے المزہ میں ایرانی پاسداران انقلاب کی فیلق القدس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے چار عہدیداروں سمیت دس افراد شہید ہو گئے۔ ایرانی پاسدران انقلاب نے فیلق القدس کے انٹیلی جنس چیف کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر رابطہ کیا۔ غزہ  صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اقوام متحدہ کی ویمن ایجنسی کے ترجمان نے بتایا غزہ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں قتل کی جا رہی ہیں۔ شہداء میں 70 فیصد عورتیں اور لڑکیاں شامل ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا جوبائیڈن اب بھی مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں۔ ایران نے شام میں اسرائیلی فوج کے میزائل حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ عرب میڈیا  کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا حملہ خطے میں عدم استحکام کی کوشش ہے۔ اسرائیل کی منظم دہشتگردی کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ عالمی ممالک اور تنظیموں کو اسرائیلی حملے کی مذمت کرنی چاہئے۔ دمشق  میں اسرائیلی حملے میں ایرانی فوجی کے چار عہدیدار شہید ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، صیہونی فوج الشفا ہسپتال اور دیگر علاقوں میں بے دریغ راکٹ داغتے رہی۔ اپارٹمنٹ بلاک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ 24 گھنٹوں کے دوران 142 فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ شہداء کی مجموعی تعداد 24 ہزار 800 کے قریب پہنچ گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ مغربی کنارے میں بھی امریکی نژاد فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کی گولیوں کی زد میں آکر جان گنوا بیٹھا۔ دوسری جانب دنیا بھر کی طرح نیدر لینڈز میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نیدر لینڈز کی شاہراہوں پر اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے والے بل بورڈز آویزاں کر دیئے گئے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ترک کرنا قبول نہیں‘ فلسطین کا امن دو ریاستی حل سے وابستہ ہے۔ فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔ اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے 152 اہلکار بھی مارے گئے۔ غزہ کے حالات دل دہلا دینے والے سانحے سے کم نہیں۔ فلسطینیوں کی مدد کرنے والی تنظیموں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ غزہ میں مسلسل بلیک آؤٹ سے امدادی کارکنوں کو مشکلات ہیں۔ لوگ بموں کے ساتھ بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔ غزہ میں خوراک اور صاف پانی کی کمی ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن