اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور چیئرمین سینٹ دفاعی امور کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھیننا غیر جمہوری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے، یہی 2018ء میں ہمارے ساتھ ہوا تھا، ہم کہتے ہیں لیول پلیئنگ فیلڈ ہو، سب کو کھیلنے دیا جانا چاہیے۔ مشاہد حسین سید نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپوزیشن کے خلاف ایک اتحاد بن رہا ہے۔ الیکشن کے لیے غلط انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا امیدواروں کو جوتے کا نشان ملنے سے متعلق اعتراضات درست ہیں، جو کام غلط ہے وہ وہ غلط ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) حکومت سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا فائدہ یہ ہوا کہ جو سابق وزیر اعظم تھے۔ قیدی نمبر 804، وہ زیرو سے ہیرو بن گئے۔ اپنی جماعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی نے مجھ سے پوچھا کہ ہم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کیوں نہیں کر رہے تو میں نے بتایا کہ اگر پکی پکائی روٹی آپ کو چاندی کی پلیٹ میں مل جائے تو آپ کو کچن میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟۔ یہ روٹی پی ڈی ایم حکومت میں رہنے والی پارٹیوں کے حصے میں آئے گی۔ رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں نے عسکری قیادت کے ساتھ مل کر چلنے کا بنیادی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات پر کوئی مختلف پیج نہیں ہے، لوگوں کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ اسلام آباد کا راستہ راولپنڈی سے ہو کر گزرتا ہے اور سب اس میں مطمئن ہیں۔
کسی جماعت سے انتخابی نشان چھیننا غیر جمہوری‘ سب کو کھیلنے دیا جانا چاہئے: مشاہد حسین
Jan 21, 2024