لاہور (ریڈیو مانیٹرنگ) پاکستان سپریم کورٹ بار کے سابق صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے خلاف جنرل پرویز مشرف کی حکومت کا ریفرنس کسی نے نہیں پڑھا۔ یہ ریفرنس سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے کہنے پر ایک جوائنٹ سیکرٹری نے تیار کیا ۔ اس کی ابتدا سٹیل ملز کیس کے بعد کی گئی تھی۔ گزشتہ روز ایک ٹی وی کو انٹرویو میں اعتزاز نے بتایا کہ سٹیل ملز کیس کے فیصلے کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ شوکت عزیز کے خلاف میری اس تقریر کے بعد شوکت عزیز پریشان ہو گئے اور انہوں نے ریفرنس تیار کرانا شروع کر دیا اور مشرف کے بھی چیف جسٹس کے خلاف کان بھرنا شروع کر دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے خلاف جو ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا گیا تھا اسے مشرف‘ شوکت عزیز اور اٹارنی جنرل ملک قیوم نے بعد شریف الدین پیرزادہ پڑھا ہی نہیں تھا۔ اس ریفرنس میں جگہ جگہ بے ہودہ الفاظ موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کے دوران جنرل مشرف کے معتمد خاص طارق عزیز ان سے تین یا چار بار ملے اور مجھے وزارت عظمی کی پیش کی اور ڈرایا دھمکایا بھی کہ میری جان بھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ استعفی سے انکار پر چیف جسٹس افتخار چودھری کو 5 گھنٹے آرمی ہائوس میں زیر حراست رکھا گیا۔ اس کے بعد گھر میں نظر بند کیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مشرف ملک سے بھاگ چکے ہیں اور اب کبھی پاکستان نہیں آ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹکا اقبال کیس کے فیصلے کو اگر ختم کردیا تو مشرف کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر او آئین سے متصادم ہے تاہم صدر زرداری کو کوئی خطرہ نہیں‘ انہیں آئینی تحفظ حاصل ہے۔ البتہ فائدہ حاصل کرنے والے دوسرے لوگوں پر اثر پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ بے نظیر کیس کی صرف تحقیق کرے گی جب کہ اس کیس کی تفتیش بھی ہونی چاہئے تاکہ ان کی شہادت کے پس پردہ سازش اور افراد کو بے نقاب کیا جا سکے گا۔ 18 اکتوبر 2007ء کے سانحہ کارساز کراچی کا سپریم کورٹ از خود نوٹس لے سکتی ہے تو وہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کا بھی از خود نوٹس لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں 17ویں ترمیم 20 جولائی 2010ء سے قبل ختم ہو چکی ہو گی۔ آئی این پی کے مطابق اعتزاز احسن نے کہا کہ مشرف کو چیف جسٹس افتخار سے شدید نفرت اور خوف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا کیس ری اوپن ہو سکتا ہے۔