دفتر خارجہ اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افغانستان کو نازک حالات میں چھوڑنا ممکن نہیں ، جانے سے پہلے کوئی خلا نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی افغانستان کو ایک مرتبہ پھر عالمی دہشت گردوں کے لئے جنت بننے دیں گے۔ اگر افغان سیکیورٹی فورسز اس قابل ہو جاتی ہیں کہ وہ صورت حال کو سنبھال سکیں تو وہ افغانستان سے نکل جائیں گے ۔ نیٹوسیکریٹری جنرل نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی قربانیوں اور امن و استحکام کے لئے کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو پاکستان کے ساتھ عسکری اورسیاسی تعلقات کو مستحکم بنانا چاہتی ہے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، نیٹو کے ساتھ سیاسی اور عسکری سطح پر تعلقات کا بہترین آغاز ہوا ہے جسے صرف افغانستان تک محدود نہیں رکھا جائے گا۔ افغان ٹریڈ معاہدے کو پوری دنیا نے سراہا ہے ۔ اس معاہدے سے پاکستان اور افغانستان دونوں کو فائدہ ہو گا انہوں نے واضح کیا کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کو واہگہ کے راستے تجارت کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ معاہدہ دو ملکوں کے درمیان ہے، کسی تیسرے ملک کو اس کا فریق نہیں سمجھنا چاہئے ۔ اسامہ اور ملا عمر کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ قیاس آرائیاں ہیں اور پہلی بار نہیں کی جارہیں ۔ ہمارا موقف واضح ہے، اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ ہمیں فراہم کرے ، ہم کارروائی کریں گے۔