کوزارک ( اے ایف پی ) ہزاروں افراد نے بوسنیا میں دریافت ہونیوالی سب سے بڑی اجتماعی قبر سے ملنے والے 285 افراد کی باقیات کی آخری رسومات ادا کیں ۔ رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ انہیں 1992 سے 1995 تک جاری نام نہاد جنگ میں سرب فوج نے قتل کر دیا تھا ۔ اپنے والد اور بھائی سمیت خاندان کے 40 افراد کی تدفین کے لیے آنے والے 48 سالہ سعود تاتروک نے کہا امیر ہے اب زیادہ آسانی ہوگئی ہے ۔ بالآخر مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ ان سب کو کہاں مارا گیا اور ان کی قبر کہاں ہے ۔ ان کے اہل خانہ کو جنگ کے آغاز میں سرب فورسز نے قتل کیا تھا ۔ اس قتل عا م میں مرنے والے سینکڑوں افراد کو ایک بڑی قبر میں دفنا یا گیا تھا یہ قبر گزشتہ سال دریافت ہوئی تھی ۔ 22 جولائی 1992 جو جب تاتروک کے بھائی اور والد کو قتل کیا گیا تو وہ امن خونریزی کے دوران بھاگنے میں کامیا ب ہوگئے تھے ۔ قبر سے ملنے والی اکثر نعشیں مردوں کی تھیں ۔ 3خواتین اور درجنوں بچے بھی شامل تھے ۔ ایک کے علاوہ تمام مرنیوالے مسلمان تھے ۔ بوسنیا کے مفتی اعظم حسین کا وازووک نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ انہوں نے کہا کہ شہیدوں کی حادی ہیں ۔ جہاں الفاظ سے زیادہ خاموش باتیں کرتی ہے ۔ یہاں پر بڑا قتل عام ہوا ہے ۔ اس سفاکیت نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔