تحریر ، ڈاکٹر محمد علی کلاسرا
اچھی صحت نعمت خدا وندی ہے کروڑوں روپے ہوں اور اچھی صحت نہ ہو تو وہ انسان کے وہ پیسے بے کار ہیں، اچھی صحت کے پانے کیلئے اچھی خوراک کا ہونا بہت ضروری ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کیلئے ایسی ہزاروں نعمتیں عطا کی ہیں جن کو کھانے سے انسان تندرست اور توانا رہ سکتا ہے ان تمام نعمتوں میں پھلوں اور سبزیوں کو خاص اہمیت حاصل ہے ، ان میں پائے جانے والا وٹامن ، ریشے اور دوسری اہم اجزا انسانی زندگی کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ماہرین کےمطابق ایک عام انسان کیلئےخوراک میں روزانہ300سے 375گرام سبزی کھانا ضروری ہے۔ اس وقت پاکستان میں فی کس اس کی مقدار 110سے 170گرام روزانہ ہے جو کہ معمول کی آدھی مقدار سے بھی کم ہے۔ ہمارے ہاں سبزیوں کی بجائے گوشت کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جس کے زیادہ کھانے سے موٹاپا ، دل کی بیماریاں اور کئی دیگر امراض لاحق ہو رہے ہیں ۔گوشت کا استعمال جسم کیلئے ضروری ہے مگر سبزیات کی منظور شدہ مقدار بھی استعمال ہونی چاہئے۔
اس وقت جو سبزیات مارکیٹ میں مہیا کی جا رہی ہیں نہ صرف وہ سبزیاں باسی ہوتی ہیں بلکہ کئی ماہ سے کولڈ سٹور میں رہنے کی وجہ سے ان کی غذائیت اور ذائقہ میں کافی فرق آ جاتا ہے۔مارکیٹ سے لی جانے والی سبزیاں نہ صرف مہنگی ہوتی ہیں بلکہ وہ اکثر آلودہ پانی، کیمیائی کھادوں اور زہر کش کیڑے مار سپروں سے تیار کی جاتی ہیں جس کے انسانی صحت پراثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اعداد دو شمار کے مطاق مارکیٹ میں پائے جانے والے بینگن پر کیڑوں کے کنٹرول کیلئے ایک سیزن میں 20سے زیادہ زہر یلے سپرے کئے جاتے ہیں اور اگلے دن ہی اس کو مارکیٹ میں فروخت کر دیا جاتا ہے اسی طرح اور کئی سبزیاں ہیں جو اس عمل سے گزرتی ہیں اور کھانے کے بعد اس کے اثرات انسانی خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ان آلودہ سبزیات سے نجات پانے کا بہتر اور آسان حل اپنی خود کاشت کردہ سبزیات ہیں جس کو ہم کچن گارڈننگ کہتے ہیں، جس سے ہمیں تازہ ، زہر سے پاک سبزیات گھر میں مہیا ہو سکتی ہیں، گھر میں کافی جگہ ایسی ہوتی ہے جو کہ پہلے قابل استعمال نہیں ہوتی ہے اس طرح ہم ان میں سبزیات اگا کے اپنے گھر میں گرینری میں اضافہ کر سکتے ہیں، اگر گھر میں کوئی اضافی جگہ موجود ہے تو ایک سے 5مرلہ تک ایک جگہ کا انتخاب کر لیں۔یا گھر میں بے کار برتن ، گملے ، ٹوکریوں کو قابل استعمال لے آئیں ان میں سبزیات کے بیج ڈال کر گھر کی مختلف جگہوں پر رکھ دیں اور ان کی حفاظت کرنا شروع کر دیں، اس کے علاوہ کچھ سبزیات ایسی ہوتی ہیں جو کہ بیلدار ہوتی ہیں ان کو اپنی دیواروں کے ساتھ اگا لیں تا کہ وہ دیوار کی خوبصورت اور آپ کو پھل دے سکے، اس طرح آپ اپنی من پسند سبزیات اگا سکتے ہیں جو نہ صرف یہ آپ کے گھر کے ماحول کو خوشگوار بناتی ہیں بلکہ اس میں بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کیلئے ایک مشغلہ بھی موجود ہے اور تازہ سبزیاں بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ زرعی سائنس نے اس حوالے سے بہت ترقی کر لی ہے۔ سائنسدانوں نے کچن کارڈ ننگ کے حوالے سے ایسے فریم ایجاد کر لئے ہیں جس میں لیڈ لائٹس کی مدد سے کمروں میں سبزیات کو روشنی مہیا کی جاتی ہے جو کہ سورج کی روشنی کے برابر مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر فکر کی بات یہ ہے ہمیں بعض اوقات ٹماٹر پیاز اور مختلف سبزیات ہمسایہ ممالک سے منگوانی پڑتی ہیں کچن گارڈننگ سے ہم اس کمی کو دور کر سکتے ہیں بلکہ ہم اس کیلئے اپنے گھروں کی چھتوں کو استعمال میں لا کر سبزیات کے ساتھ ساتھ چھت کی گرمی کی شدت کو بھی کم کر سکتے ہیں۔اس وقت جانوروں کو گوبر، بھل اور نیم کے پتوں کو استعمال کر کے ہم غیر کیمیائی سبزیات حاصل کر سکتے ہیں۔کچن گارڈننگ کے حوالے سے اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کی خدمات کو بھی سراہنا چاہیے کیونکہ ان کی اس سکیم کی بدولت اس وقت شہروں میں آباد لوگوں میں شوق اور شعور پروان چڑھ رہا ہے محکمہ زراعت پنجاب کی کوششوں سے اب مختلف یونیورسٹیوں ،کالجوں اور سکولوں نے بھی اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے دے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2011-12تک سبزیات کے بیج کے چھوٹے بڑے پانچ لاکھ سے زیادہ پیکٹس تقسیم کئے گئے ۔ 2011-12کے موسم ربیع کیلئے ایک لاکھ 77ہزار اور خریف کیلئے 80ہزار جبکہ اسی طرح 2012-13میں موسم ربیع میں ایک لاکھ 28ہزار اور موسم حریف کے دوران چالیس ہزار پیکٹس تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس سال محکمہ زراعت کی جانب سے ہدف دو گنا کیا جا رہا ہے جو کہ قابل ستائش اقدام ہے اس کوشش میں حصہ ڈالنے کیلئے ڈویژن لاہور کے لوگوں کے لئے پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ ایگری کلچر سائنسز بھی حکومت کی بھر پور معاونت کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عام لوگ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے گھر کے آنگن کو تازہ، سستی ،صاف اور بے زہروں کے سپروں کی سبزیات کو کاشت کریں اور اپنی صحت کو تندرست کریں ۔