اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں جمعرات کو ہونے والی پانامہ کیس سماعت کے بعد کورٹ کا تحریری آرڈر جاری کردےا گےا ہے ۔جس میں کہا گےا ہے کہ برٹش ورجن آئس لینڈ کےاٹارنی جنرل اور حمد بن جاسم بن جابر التھانی کے دو خطوط جو جے آئی ٹی کے کے سربراہ کے نام آئے تھے چونکہ جے آئی ٹی تحلیل ہوچکی ہے اس لیئے یہ خطوط رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیج دیئے گئے جنہیں ہم نے عدالت منگواےا اور اوپن کورٹ کی سماعت میں کھولا ، برٹش ورجن آئس لینڈ کے اٹارنی جنرل کے خط میں یہ کہا گےا ہے کہ ان سے جے آئی ٹی نے ایم ایل اے کے تحت نیلسن اینڈ نیسکول بارے معاونت مانگی تھی تاہم اٹارنی جنرل بی وی آئی کا موقف ہے کہ یہ درخواست بی وی آئی کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتی،اس لئے ہم آپ(جے آئی ٹی) کو کوئی معاونت فراہم نہیں کرسکتے۔ دوسرا خط حمد بن جاسم بن جابر التھانی کا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں پاکستانی قانون اور عدالتوں کے دائر اختےار کو تسلیم نہیں کرتا اگر جے آئی ٹی اس سے ملاقات کرنا چاہتی ہے تو ممبران کے نام ارسال کر دیئے جائیں جو دوحہ آئیں اور مجھ سے ملاقات کرلیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں کہا کہ ان دونوں خطوط کو ریکارڈ کا حصہ بنادےا جائے اور جو فریقین اس کی کاپی لینا چاہیں تو وہ لے سکتے ہیں۔ مدعلیہےان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ وہ جمعہ کو دلائل کے لئے چند منٹ لیں گے۔اسحاق ڈار کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ وہ بھی جمعہ کو اپنے دلائل مکمل کرلیں گے جبکہ درخواست گزاروں کے وکلاءنے بھی عدالت کو یقین دلاےا کہ وہ بھی جواب اور الجواب میں دلائل کے لئے مختصر وقت لیں گے، نیب کے قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل اکبر تارڑ نے بھی کہا ہے کہ وہ بھی آخر میں اپنے چند معروضات پیش کریں گے۔