کراچی (مارکیٹ رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 61 کروڑ ڈالر کی کمی ہو گئی جس کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب 83 کروڑ ڈالر ہو گئے۔ سٹیٹ بنک کے ذخائر 71 کروڑ ڈالر کم ہوئے۔ شیڈول بنکوں کے ذخائر میں 10 کروڑ ڈالر اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بنک کے ذخائر 15 ارب 47 کروڑ ڈالر ہو گئے۔ آن لائن کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرنٹ اکا¶نٹ خسارہ 148 اعشاریہ 5 فیصد سے تجاوز کرکے 12 ارب 9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا جبکہ تجارتی اشیاء میں توازن کا خسارہ مالی سال 16-2015 کے 19 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 26 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ موجودہ حکومت برآمدات کو بڑھانے میں ناکام رہی جبکہ گذشتہ 4 برسوں کے دوران برآمدات بڑھنے کے بجائے تنزلی کا شکار رہی جس کی وجہ سے حکومت کے لیے تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کو متوازن رکھنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ موجودہ مالی سال کے دوران گڈز اینڈ سروسز میں توازن کا خسارہ گذشتہ مالی سال 16-2015 کے 22 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکانٹ خسارے نے عملی طور پر بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے 19 ارب روپے کی ترسیلات ذر کو بے اثر کردیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر کمی واقع ہورہی ہے۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق وہ درآمدات جن کی نگرانی نہیں ہوتی، پاکستانی معیشت کے بیرونی سیکٹر کے لیے خطرناک ثابت ہوئی ہے۔ موجودہ خسارے سے بین الاقوامی منڈیوں میں ملک کی بونڈ کی فروخت متاثر ہوئی۔ حکومت یورو بونڈ کی فروخت کی منصوبہ بندی کرتی رہی تاہم بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کی کمزوری کرنٹ اکاﺅنٹ میں 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کو مناسب منافع حاصل نہیں ہوگا۔ کراچی سے مارکیٹ رپورٹر کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندے کا تسلسل جاری کاروباری ہفتے کے چوتھے روز بھی اتار چڑھاو¿ کے بعد مندا رہا اورکے ایس ای 100 انڈیکس 45400، 45300، 45200 اور 45100 کی نفسیاتی حدوں سے گر گیا۔ سرمایہ کاری مالیت میں مزید45 ارب 41 کروڑ روپے سے زائد کی کمی، کاروباری حجم گذشتہ روز کی نسبت 10.50 فیصد کم جبکہ 67.5 حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ حکومتی مالیاتی اداروں اور مقامی بروکریج ہاو¿سز کی جانب سے توانائی، سٹیل سیکٹر میں خریداری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس 46093 کی بلند سطح پر بھی ریکارڈ کیا گیا تاہم سپریم کورٹ میں یومیہ بنیادوں پر پاناما کیس کی سماعت کے باعث مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظر آئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں تیزی کے اثرات زائل ہو گئے اور کے ایس ای 100 انڈیکس 44967 پوائنٹس کی سطح پربھی دیکھا گیا۔ تاہم ایک بار پھر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے باعث مارکیٹ میں ریکوری آئی تاہم مارکیٹ سارا دن اتار چڑھاو¿ کا شکار رہی۔ مارکیٹ کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس358.78 پوائنٹس کمی سے 45059.93 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مجموعی طور پرجمعرات کو 360 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں99 کمپنیوں کے حصص کے بھاو¿ میں اضافہ، 243 کمپنیوں کے حصص کے بھاو¿ میں کمی جبکہ 18 کمپنیوں کے حصص کے بھاو¿ میں استحکام رہا۔ سرمایہ کاری مالیت میں مزید 45 ارب 41 کروڑ48 لاکھ3 ہزار788 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر 92 کھرب 60 ارب82 کروڑ 17 لاکھ58 ہزار 222 روپے ہو گئی۔ مجموعی طور پر 14کروڑ81 لاکھ28 ہزار90 شیئرز کا کاروبار ہوا جو بدھ کے مقابلے میںایک کروڑ73 لاکھ88 ہزار50 شیئرز کم ہے۔