حریت قیادت کی اپیل پرآج مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی اور مظاہرے ہوئے۔ ہزاروں افراد نے اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور دھرنا دیا۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید 30 زخمی ہوگئے۔ قابض انتظامیہ نے لوگوں کو مارچ میں شرکت سے روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقو ں میں کرفیو اور پابندیاں عائد کئے رکھیں۔ سرینگر میں لال چوک، جامع مسجد اور اطراف کے راستے سیل رکھے۔ سینکڑوں لوگ نماز جمعہ ادا نہ کرسکے۔ ادھر بڈگام کے علاقے بیرواہ میں بھارتی فوج نے مظاہرہ اور پتھراﺅ کرنیوالے لوگوں پر اندھادھند گولیاں برسا دیں جس سے 19 سالہ نوجوان تنویر احمد شہید اور 30 شدید زخمی ہوگئے۔ سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف جانے والے راستے بھی بھارتی فورسز نے بند رکھے۔ دوسری طرف کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماﺅں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، مختار احمد وازہ، ظفر اکبربٹ اوردیگر کو مسلسل گھروں اور جیلوں میں نظربند رکھا جبکہ یاسین ملک کو مارچ میں شرکت سے روکنے کیلئے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اقوام متحدہ دفتر کی طرف مارچ کرنے والوں پر شیلنگ کی۔مشعال ملک نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت کا نوٹس لے نہ کہ خاموش تماشائی بنی رہے-انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور اپنی ناکامی چھپانے کے لیے آئے روز ایل او سی پر معصوم شہریوں کو نشانہ بناتا ہے-بھارتی ایجنسی را مقبوضہ کشمیر تحریک کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی مسلسل ناکام کوشش کر رہی ہے-کشمیر ی ہر روز اپنی جان کا نظر انہ دے کر بھارت کی سازش ناکام بنارہے ہیں-یٰسن ملک پر گرفتاری کے دوران تشدد بھی کیا گیا - کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کچھ نادیدہ اور درپردہ قوتیں کشمیر کی مسلمہ آزادی پسند قیادت اور نظریہ پاکستان کیخلاف زہریلے پروپیگنڈہ کے ذریعے حقِ خودارادیت کے حصول کیلئے جاری کشمیریوں کی تحریک کو انارکی کی طرف لے جانے کی منظم کوششیں کررہی ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک خالصتاً انکی اپنی تحریک ہے جس کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ اسکا ان تنظیموں کے ساتھ کوئی لینا دینا ہے جو دنیا میں اسلام کے نام پر دوسرے مسلمانوں اور نہتے لوگوں کا قتل عام کررہی ہیں۔ دریں اثناءبی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر حریت پسند حریت کانفرنس نے مظاہروں کا ایک کیلنڈر جاری کیا تھا جس میں بیرون ملک مقیم کشمیریوں سے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ اور دوسری بین الاقوامی ایجنسیوں تک پہنچانے کی اپیل کی گئی تھی۔ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں برہان وانی کے حق میں بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن بھارتی ہائی کمشن کی مخالفت کے بعد وہ بھی واپس لے لی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اب بھارت اور آزاد کشمےر تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حرےت پسندی کا مسئلہ ایک بین الاقوامی مسئلہ سمجھا جاتا تھا۔ 1990ءکی دہائی میں بین الاقوامی فورم پر اس مسئلے پر آواز اٹھائی جاتی تھی۔ پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے میں اکثر کامیاب بھی ہوا تھا۔ عرب ممالک بھی کشمیریوں کے حق میں بیان دیا کرتے تھے۔ اس مسئلے کو تقریباً ویسی ہی توجہ دی جاتی تھی جیسی کہ فلسطینی مسئلے کو لیکن اب حالات بدلے سے نظر آتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے اب بین الاقوامی برادری نے سرد خانے میں ڈال دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر جو حالات ہیں، وہ پہلے سے بھی خراب ہیں۔