پیر کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس منعقد ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس سوا تین گھنٹے جب کہ سینٹ کا اجلاس ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہا۔ سینٹ میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا۔ ایوان بالا میں متفقہ طور پر آئینی ترمیم منظور کر لی گئی قومی اسمبلی میں حکومت کی ’’نج کاری پالیسی ‘‘ پر بحث کا آغاز ہوا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف جو نواز شریف حکومت میں خود بھی ’’نجکاری کمیشن ‘‘ کے سربراہ رہے ہیں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا خواجہ آصف نے دلچسپ پیرائے میں حکومت کی ناکامیوں اور کمزوریوں کا احاطہ کیا انہوں نے وفاقی وزیر ہوا بازی کا لحاظ کرتے ہوئے ان کے بارے میں کچھ ریمارکس دینے سے گریز کیا ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 34ارکان تھے جب اجلاس اگلے روز 4بجے تک ملتوی ہوا یہ تعداد 65رہ گئی پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی کی لیکن کورم پورا ہونے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کو خفت کا سامنا کرنا پڑا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کم و بیش ایک گھنٹہ تک صدارت کی اس کے بعد وہ ایوان ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے حوالے کرکے چلے گئے وزیر اعظم عمران خان ایوان میں آئے اور نہ ہی اپوزشن لیڈر میاں شہباز شریف رونق افروز ہوئے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کے ارکان نے ادویات مہنگی کئے جانے کا معاملہ اٹھایا اسی طرح اپوزیشن نے نجکاری پالیسی پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا حسب معمول مراد سعید کی تقریر کے دور ان اپوزیشن نے شورشرابا کیا وہ بھی اپنی دھن کے پکے ہیں تقریر کرکے چھوڑی اور ان کی تقریر کا محور ہی نواز شریف ہوتے ہیں۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ ہم چور دروازے سے نہیں آئے جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی کوکھ سے آپ کے لیڈر نے جنم لیا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ایوانوں میں دوہری شہریت والے غیر منتخب نہیں بیٹھ سکتے تو کابینہ میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں ؟یہ کابینہ میں اس لئے بیٹھ سکتے ہیں کہ کوئی اے ٹی ایم ہے تو کوئی چہیتا ہے ،ہم مزاحمت کریں گے ۔ سٹاک ایکسچینج کسینو بن گیا ہے ،چہرے پہنچانے جارہے ہیں وقت آرہا ہے سب کا پتہ چلے گا پاکستان پیپلز پارٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایوان میں کسی ایک رکن کو نہیں پتہ کہ غیر مکینوں کو رعایت دینے کا آرڈیننس لایا گیا ،اجلاس جاری ہے اور آرڈیننس لایا گیا ،ہم یا ن لیگ ایسا کرتی تو کنٹینر آجاتا اور وہیں تقریریں شروع ہو جاتیں ۔ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ یہ اہم آئینی ترمیم تھی، ایوان نے متفقہ طور پر اس کی منظوری دی، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثہ جات ظاہر کرنا وزیر اعظم عمران خان کا ویژن ہے، سابق حکمران بھی اپنے اثاثے اور شہریت ظاہر کریں۔
نجکاری پالیسی، حکومت پر نکتہ چینی، کورم نشاندہی پر ن لیگ کو خفت
Jul 21, 2020