نجی سکولز ایسوسی ایشنز کا15اگست سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان

Jul 21, 2020

اسلام آباد(نا مہ نگار)ملک بھر کے نجی سکولوں کی ایسوسی ایشنز نے 15 ستمبر میں اسکولز کھولنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے 15اگست سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کردیا۔آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ اور چھ ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں جس سے بچوں کا نقصان ہو رہا ہے، ہم پندرہ اگست سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولیں گے۔صدر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن ہدایت خان نے کہا کہ کورونا زوال پذیر ہو گیا ہے کیسز کم ہو گئے ہیں، حکومت سے مذاکرات بھی کئے گئے مگر ہماری بات نہیں سنی گئی، حکومت نے اگر ہمارے اداروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ہم ملین مارچ کریں گے۔پیر کوملک بھر کی نجی سکولوں کی ایسوسی ایشنز کی کانفرنس نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہوئی،کانفرنس کا انعقادنیشنل ایسوسی ایشن فارایجوکیشن پاکستان(نافع)اور پرائیویٹ سکولز نیٹ ورک نے کیا تھا ۔کانفرنس میں ملک بھر سے نجی سکولوں کی نمائندہ تنظیموں نے شرکت کی ۔کانفرنس میں شرکاء نے سکولوں کی بندش کے باعث پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا،بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے تنظیموں کے رہنمائوں ہدایت اللہ خان،ڈاکٹر افضل بابر،ملک ابرار،زاہد ڈار ،زعفران الہیٰ، امجد علی شاہ ، شیخ محمد اکرم ، افتخار علی حیدر،کاشف مرزا ودیگر نے کہا کہ حکومتی لوگ نا اہل ہیں، ہم تحریک چلائیں گے تو حکومت دھڑام سے گر جائے گی، ہم ایس او پیز بنا کر اسکولز کھولیں گے، مدارس تو کھل گئے ہیں اور انہوں نے تو امتحانات بھی کرائے ہیں۔حکو مت کی جانب سے تعلیمی ادارے بند کرنا آئین کے آرٹیکل 18کی خلاف ورزی ہے،جس سے 5کروڑطلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ہم نے حکو مت سے بار ہا مطالبہ کیا تھا کہ حفاظتی تدابیر کے ساتھ تمام تعلیمی ادارے کھولے جائیں مگر اس پر کو ئی عمل نہیں کیا گیا ، انہوں نے کہا نوے فیصدنجی تعلیمی ادارے کرایے کی عمارتوں میں ہیں،فیس جمع نہ ہونے کی وجہ سے ادارے کرایہ ، یوٹیلیٹی بلز دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔ حکومت کے اعلان کردہ 12سو ارب روپے میں سے نجی تعلیمی اداروں کے کرایے، یوٹیلیٹی بلز اور اساتذہ کی تنخواہوں کے لیے بھی حصہ مقرر کیا جائے، جبکہ کر وناکی وجہ سے جووالدین فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتے حکومت والدین کی طرف سے ان بچوں کی فیس ادا کرے۔انھوں نے کہانجی تعلیمی اداروں نے معیارتعلیم پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے،ملک کے بورڈز کے امتحانات میں بھی تمام پوزیشنز ہولڈرز انھی نجی تعلیمی اداروں کے ہوتے ہیں،اس لیے معیاری تعلیم مہیا کرنے پر حکومت اِن نجی تعلیمی اداروں کے لیے خصوصی گرانٹ کا اعلان کریں، پاکستان کے ہر شہری کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا آرٹیکل 25-Aکے مطابق حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،لیکن حکومت کا بوجھ نجی تعلیمی اداروں نے اٹھایا ہوا ہے اور قوم کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر نے میں 40فیصد کردار ادا کر رہے ہیں۔ہدایت اللہ خان نے کہا اسکولز کے بند ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں دولاکھ سات ہزار اسکولز،پندرہ لاکھ اساتذہ اور ڈھائی کروڑ بچوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے۔کرونا وائرس سے شدید متاثر ممالک نے اپنے اپنے تعلیمی اداروں کو کھول دیا ہے،لیکن ہمارے تعلیمی ادارے ابھی تک بند ہیں۔ حکومت کے غلط فیصلے کی وجہ سے ملک میں ناقابل تلافی تعلیمی بحران پیدا ہو گا،انھوں نے کہافیسوں میں 20فیصد کمی کا نوٹیفیکیشن آئین سے متصادم ہے ،پرائیویٹ تعلیمی ادارے ملک میں ہزاروں غریب اور نادار طلبہ و طالبات کو مکمل فری معیاری تعلیم مہیا کر رہے ہیں،جبکہ حکومت اپنی تمام تر وسائل کے باوجود معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہے۔اس کے علاوہ نجی تعلیمی ادارے 17سے 24قسم کے مختلف ٹیکس حکومت کو ادا کر رہے ہیں نجی تعلیمی ادارے طلبہ کی فیسوں سے چلتے ہیں،اب فیسیں جمع نہیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں،اساتذہ بے روز گار ہو رہے ہیں اور طلبہ کا مستقبل برباد ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا اگر تعلیمی ادارے نہ کھولے گئے تو ملک بھر میںپچاس فیصد تعلیمی ادارے مکمل بند اور لاکھوں لو گ بے روزگار ہو جائیں گے جس کی ذمہ دار حکو مت ہو گی ، تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بورڈز کے امتحانات نہیں ہوئے ہیں،لیکن حکومت نے امتحان کی مد میں ملک بھر کے طلبہ سے فیسیں وصول کر لی ہوئی ہے ،اب چونکہ امتحان نہیں ہوئے ہیں ،اس لیے بورڈز فیس کی مد میں 45لاکھ طلبہ سے وصول شدہ 25 ارب روپے واپس کرے ، پییف و دیگر ووچر سکیم سکولز کی چار ماہ کی ادائیگیاں اورکٹوتیاں فی الفور جاری کی جائیں اور لاہور میں گرفتار اساتذہ کرام کو فوری طور طور پر رہا کیا جائے انھوں نے کہا بین الاقوامی ا صول ہے کہ فیصلہ سازی میں سٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کیا جاتا ہے،اس لیے نجی تعلیمی اداروں کے لیے وہ SOPsقابل قبول ہو گے، جو ان کی مشاورت سے بنائیں جائیں گے، پرائیویٹ تعلیمی ادارے اپنے محدود وسائل میں معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں، اِن اداروں سے فارغ التحصیل لاکھوں طلبہ و طالبات ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں،لہذا حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھے،ان کو دیوار سے نہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں چور اور مافیا کہتے ہیں ، ہم کہتے ہیں آپ ہماری ہی اولاد ہیں،حکومت کو ستمبر کا فیصلہ ریورس کرنا چاہئے دو ماہ مزید گزر گئے تو مزید اسکولز بند ہو جائیں گے سرد علاقوں میں آٹھ مہینے سے اور گرم علاقوں میں 6مہنیوں سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔

مزیدخبریں