اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے )پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء قائد ایوان سینٹ سینٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ مشیران کے اثاثے ظاہر کرنے کی اچھی روایت قائم ہوئی ہے اس روایت کو مثبت انداز میں لینے کی ضرورت ہے حکومت سے پہلے عمران خان نے جب کور کمیٹی بنائی تو اسے بھی پابند کیا کہ اثاثے ظاہر کرے جب عمران خان کے اثاثوں کی بات ہوئی تو اس کے باوجود کہ وہ پبلک آفس ہولڈ نہیں تھے لیکن انہوں نے اس کا سامنا کیا انہوں نے اپنے چالیس سالہ پرانے ریکارڈ بھی بھی پیش کیے یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نے انہیں صادق اور امین قرار دیا اور یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی سیاستدان کو سپریم کورٹ نے صادق اور امین قرار دیا ہوسینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہاں تو روایت یہ رہی کہ تیس تیس سال حکومت کر کے چلے گئے لیکن اثاثوں کا آج تک پتا نہیں چلا سپریم کورٹ نے سوئس حکومت کو خط لکھنے کے لیے کہا دو وزیراعظم قربان کردیئے لیکن خط نہیں لکھا گیایہاں تو ملک کا وزیراعظم ہونے کے باوجود دبئی کا اقامہ رکھا گیاوزیر دفاع اقامہ رکھنے کے ساتھ ساتھ تنخواہ بھی وصول کرتے تھے سی پیک کے سربراہ تک کے پاس سعودی حکام نکلایہ بات واضح ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر کابینہ میں صرف دعوت پر شرکت کرتے ہیںان کا کوئی ایگزیکٹقو رول نہیں ہوتا نہ ہی کسی سمری پر دستخط کرتے ہیںان کا کردار صرف مشورہ دینے کی حد تک ہے اور یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے کہ ان سے مشورہ لیں انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت کا کہیں بھی یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ محب وطن نہیںدیار غیر میں پاکستانی ی ملک کے لیے بے مثال جذبہ رکھتے ہیںکورونا کے موقع پر ماضی میں قرض اتارو ملک سنوارو کے موقع پر اور ہر موقع پر انہوں نے بے شمار رقوم ملک میں بھیجیںآرٹیکل 6 میں دوری شہریت کے حوالے سے صرف اسمبلی کے اراکین کے بارے میں وضاحت ہے مشیران کی دوہری شہریت کے حوالے سے قانون خاموش ہے ہمیں چاہئے کہ جہاں قانونی سقم موجود ہے وہاں قانون سازی کریںایوان بالا اور ایوان زیریں کا یہی مقصد ہے۔