ٹریفک حادثہ۔لہو میں ڈوبی عیدالضحیٰ

اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کی موت اور رزق ان کی پیدائش سے قبل لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور ہمیں ملتا وہی ہے جو ہماری قدیر میں لکھا ہے۔ انسان تدبیر کرتا ہے کہ یہ کام میری سوچ اور میرے فائدہ کیلئے یوں ہو جائے لیکن تقدیر انسان کی تدبیر پر ہمیشہ غالب آتی ہے۔ چونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے کسی کی کیا مجال کہ وہ اپنی منوا سکے۔ باب حکمت اولیا کے سردار ابو تراب حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں کہ انسان سفر شروع کرتا ہے اور موت اس کے تعاقب میں ساتھ سفر کرتی ہے۔ جہاں پر انسان کی موت لکھی ہوتی ہے چاہیے صحرا ہو یا ویرانہ موت نے اس وقت اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی روح کو قبض کرلینا ہے۔ ویسے انسان کو اللہ تعالیٰ نے غفلت اور جلدبازی سے بھی منع کیا ہے لیکن جلد بازی چونکہ انسان کی فطرت میں ہے۔ یہ ہر طرح سے جلدی کرکے اپنے مفاد کیلئے سوچتا ہے۔ کبھی یہ انسان زیادہ نفع کمانے کی جلدی کرتا ہے تو کبھی یہ جلد از جلد شہرت اور اقتدار حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس طرح اکثر اوقات یہ اپنی گاڑی پر سوار ہوکر جلد از جلد منزل مقصود تک پہنچنا چاہتا ہے۔ پھر اپنی اس جلد بازی سے یہ حادثات کا شکار ہو جاتا ہے۔ کبھی بسوں اور ٹرکوں کے پیچھے لکھا ہوتا تھا کہ ’تیز رفتاری کا انجام موت‘ بالکل صحیح قول ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں گزشتہ روز سیالکوٹ سے  ایک بس 80 سے زائد مزدوروںکو لیکر ڈیرہ غازیخان اور راجن پور جارہی تھی کہ صبح 6 بجے کے قریب یہ بدقسمت بس ڈیرہ غازیخان میں جھوک یار شاہ کے نزدیک تونسہ بائی پاس پر ایک ٹرالے کے ساتھ کراس کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگئی اور یوں پل بھر میں 32 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ چالیس سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ بس کی سیٹوں میں پھنسی ہوئی لاشوں کو بڑی مشکل سے باہر نکالا گیا۔ ہر طرف کہرام برپا تھا مقامی لوگوں کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچی اور انتظامیہ کے ساتھ امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔ ڈیرہ غازی خان کی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن تھا کہ جب ہسپتال بھی زخمیوں سے بھرچکی تھی۔ ایک نفسانفسی کا عالم تھا اور قیامت صغریٰ کا منظر آنکھوں کے سامنے تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنا شدید حادثہ انڈس ہائی وے عرف عام میں جس کو ’قاتل روڈ‘ کا نام دیا جاتا ہے اس پر اب تک کتنے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں اور ہم ان کو معمولات زندگی سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ انڈس ہائی وے ون وے کرنے کیلئے ایک عرصہ سے مختلف با اثر افراد نے اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچائی۔ گزشتہ دو ماہ قبل جب وزیراعظم عمران خان لیہ میں آئے تو راقم السطور نے وزیراعظم کی توجہ اس قاتل روڈ کی طرف دلائی اور انہیں بتایا کہ انڈس ہائی وے پر اب تک کتنی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ جس پر انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو انڈس ہائی وے روڈ جلد تعمیر کرنے کے احکامات دئیے لیکن یہ منصوبہ جو کہ ڈیرہ اسماعیل خان رمک سے شروع ہوکر کشمور تک تقریباً 400 کلومیٹر کا ہے جو الہ دین کے چراغ کی طرح لمحوں میں کیسے تعمیر ہوسکتی ہے اور پھر ہمارے ملک کا نیشنل ہائی وے اللہ کی پناہ نیشنل ہائی وے میں جو کرپشن کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں تو اُن کو سن کر انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ کس طرح سے یہ لوگ اتنی زیادہ دولت جمع کرکے اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے ویسے ہمارے پاکستانی اعلیٰ افسر خصوصاً انجینئرز مافیا نے کرپشن کی تمام حدیں ہی توڑ دی ہیں۔ آپ اندازہ کریں کہ سخی سرور رودکوہی پل پر تین گڑھوں کو ٹھیک کرنا تھا اب صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے سست روی سے سخی سرور پل مرمت کیا جارہا ہے ۔ سخی سرور پل بند ہونے کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں ٹرکوں کی قطاریں نظر آتی ہیں ۔ جبکہ فورٹ منرو جانے والے سیاحوں کو علیحدہ ایک بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس طرح ’خاک ہو جائیں گے ہم تجھ کو خبر ہونے تک‘جب تک اس قاتل روڈ کو از سر نو تعمیر کیا جائے گا تو نہ جانے اس وقت تک کتنے چراغ گل ہوچکے ہوں گے۔ اس لیے جب تک انڈس ہائی وے روڈ کو ڈبل تعمیر نہیں کیا جاتا تو اس وقت تک ان جان یوا حادثات کو کسی صورت نہیں روکا جاسکتا۔ دوسرا یہ کہ سیالکوٹ سے آنے والی اس بس کے اوپر نیچے لوگ سوار تھے تو ہمارے ٹریفک اہلکار اور سیکرٹری آر ٹی اے کا روزانہ کی بنیاد پر چیکنگ کرنے والا عملہ کہاں تھا، ہ یقینا سڑکوں پر ہی تھے لیکن کرپشن اور وہ بھی آن روڈ کرپشن نے ان کو ہمیشہ کی طرح اندھا کیا ہوا تھا اور یوں سیالکوٹ سے آنے والی مزدوروں کی یہ بس درجنوں ٹول پلازوں اور ٹریفک اہلکاروں کو کراس کرتی ڈیرہ غازی خان پہنچ گئی۔ اگر اس بس کو راستے میں ہی روک لیا جاتا اور دوسرا انتہائی تیز رفتار ڈرائیور کو پکڑ لیا جاتا تو شاید اتنا شدید حادثہ رونما نہ ہوسکتا۔ اداروں اور انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے بھی حادثات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اب ان حالات میں سب سے پہلے تو حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر انڈس ہائی وے روڈ کی تعمیر کا کام شروع کرائے اور دوسری بڑی ذمہ داری یہ کہ قانون پر سختی سے عمل کیا جائے۔ تیز رفتاری کو کنٹرول کیا جائے اور ایسے ڈرائیوروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ کیلئے ایسے خونی حادثات کی روک تھام ہوسکے۔ 

ای پیپر دی نیشن