ڈالر میں 8 روپے کے ریکارڈ اضافے سے پاکستانی روپیہ بدترین گراوٹ کا شکار ہوگیا۔ فاریکس ڈیلرز کی رپورٹ کے مطابق انٹربنک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 7.30 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ڈالر کی قیمت خرید 215.70 روپے سے بڑھ کر 223 روپے ہو گئی جبکہ سونے کی قیمت 2800 روپے فی تولہ بڑھ گئی۔
پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں گزشتہ سال سے ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی وجہ ملک کا بڑھتا ہوا درآمدی بل بتایا جاتا ہے جو عالمی مارکیٹ میں تیل‘ گیس اور اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بڑھا۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان توانائی اور خوردنی ضروریات پوری کرنے کیلئے یہ اشیاء درآمد کرتا ہے جو ایک زرعی ملک کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ ڈالر کے نرخوں میں اضافے سے یہ رائے تقویت اختیار کرتی جا رہی ہے کہ حکومت ڈالر کی قیمت بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر چکی ہے۔اسکے علاوہ پاکستان سے ڈالر کی سمگلنگ اور ڈالر مافیا بھی بڑا مسئلہ ہے۔ڈالر کے بڑھتے نرخوں پر قابو پانے کیلئے طلب اور رسد کے فرق کو کم کرنا بھی ضروری ہے جو برآمدات بڑھانے سے ہی ممکن ہے۔ گزشتہ روز ڈالر میں 8 روپے کے ریکارڈ اضافے سے پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہو گئی جس کے بداثرات ملکی معیشت پر بھی دیکھنے میں آسکتے ہیں۔ حالات کے تناظرمیں دیکھا جائے تو ڈالر کے بڑھتے نرخوں کی ایک بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی ہے۔ جب تک ملک میں سیاسی افراتفری رہے گی‘ ڈالر کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے نہ معیشت میں استحکام لایا جاسکتا ہے۔ ڈالر کی بڑھتی قیمت کو روکنا اب ناگزیر ہو چکا ہے‘ اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو مہنگائی کے سونامی آتے رہیں گے اور کمزور معیشت مزید ڈوب سکتی ہے۔ قومی قیادتوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنے باہمی اختلافات ختم کرنے چاہئیں تاکہ ملک میں سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہو اور قوم کو خدانخواستہ سری لنکا جیسے حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔