آئرش ہوں، غاصبانہ قبضہ قبول نہیں کرسکتا: جوبائیڈن کی فلسطینی صدر سے گفتگو

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطینی حکام نے بتایاہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے صدر محمود عباس کو اسرائیلی قبضے سے آزادی کے مطالبات میں فلسطینیوں کی حمایت سے آگاہ کیاہے اور انکشاف کیا ہے کہ1967کی سرحدوں کا حوالہ دو ریاستی حل کی بنیاد کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔اس سے قبل امریکا کی طرف سے دو ریاستی حل کی بات کی جاتی رہی ہے مگر سنہ 1967 کی حدود پر اعتراض پر پہلی بار جو بائیڈن نے کھل کر بیان دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بیت لحم میں دونوں صدور کے درمیان ملاقات میں شریک عہدیداروں نے بتایا کہ صدر بائیڈن نے محمود عباس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں آئرش ہوں، اور میں یہاں پر قبضے کو مسترد کرتا ہوں جیسا کہ میں نے آئرلینڈ میں اسے مسترد کیا تھا۔ذرائع نے مزید کہا کہ بائیڈن نے عباس کو مطلع کیا کہ اسرائیل کی سیاسی صورتحال اس مرحلے کے دوران سیاسی مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ یہ کہ اگلے نومبر میں اسرائیلی انتخابات کے نتائج کا انتظار کرنا ضروری ہے،جب تک کہ ایک مستحکم حکومت قائم نہیں ہوجاتی اس وقت تک اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوسکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے اپنے فلسطینی ہم منصب سے کہا کہ آئیے اگلے سال کے آغاز تک انتظار کریں اور ہم بات کریں گے۔
جو بائیڈن

ای پیپر دی نیشن