اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے میں بے ضابطگیوں پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم دے دیا۔ چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی میں منصوبہ بندی ڈویژن کے افسران کو بھی شامل کیا جائے۔ پبلک اکانٹس کمیٹی نے ڈیم فنڈ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کے خصوصی آڈٹ کی ہدایت کر دی، پی اے سی کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کانٹریکٹ میں مالی بے ضابطگیوں کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے واپڈا کے سابق چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ بدھ کوپبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے قائم مقام چیئرمین ظاہر شاہ اور ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ قائمقام چئیرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ 2008ء سے پی اے سی کے اجلاس میں آرہا ہوں، پی اے سی کے اجلاس میں وزارت آبی وسائل کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ دینے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی۔ بین الاقوامی میڈیا میں اشتہار نہیں دیا گیا۔ برجیس طاہر نے کہا کہ رولز پر عمل کیوں نہیں کیا، ایویلیوایشن کمیٹی کے ممبرز کون تھے۔ سیکرٹری آبی وسائل نے بتایا کہ چار اخبارات میں اشتہار دیا، پراجیکٹ کی لوکیشن اور حالات آپ کے سامنے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ صرف دو کمپنیوں نے بڈنگ میں حصہ لیا تھا۔ نور عالم خان نے سوال اٹھایا کہ آپ نے دوبارہ بڈنگ کیوں نہیں کی، میرا خیال ہے وہ کمپنی وفاقی وزیر کی تھی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے میں بے ضابطگیوں پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم دے دیا، اے سی کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کانٹریکٹ میں مالی بے ضابطگیوں کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے۔ نزہت پٹھان نے سوال اٹھایا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے جو فنڈ اکٹھا کیا گیا وہ کہاں گیا؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈیم فنڈ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ پی اے سی نے ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کے خصوصی آڈٹ کی ہدایت کر دی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واپڈا کے سابق چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ برجیس طاہر نے مطالبہ کیا کہ سابق چیف جسٹس کو بھی بلا لیں جن کا فنڈ تھا، برجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم کے لیے چندا اکٹھا کر کے قوم کا مذاق بنایا گیا، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں، ڈیم فنڈ کے لیے 9ارب اکٹھا کیا، 13ارب اشتہارات پر لگا دئیے۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ میں کوئی گڑبڑ سامنے آئی تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی بلائیں گے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں ڈیم فنڈ کی ایڈورٹائزمنٹ پر کتنے اخراجات آئے، کتنی فیملیز نے ڈیم فنڈ سے بیرون ملک سفر کیا؟۔ اجلاس میں کشمیر ایونیو اپارٹمنٹس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ متعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کشمیر ایونیو اپارٹمنٹس کا 2019ء میں وزیراعظم نے سنگ بنیاد رکھا تھا،56کینال اس کا رقبہ ہے، دو کیٹگریز کے 1467 اپارٹمنٹس ہیں، 2020ء کے مئی میں اس پر پریکٹیکل کام شروع ہوا، نور عالم خان نے کہا کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے کتنا وقت چاہیے جس پر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کنٹریکٹر نے کام روک دیا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ ایک اپارٹمنٹ کا ریٹ کیا رکھا ہے ؟ جس پر حکام نے کہا کہ تین کمروں پر مشتمل بڑا اپارٹمنٹ ایک کروڑ تین لاکھ روپے کا ہے، جو کہ 1300اسکوئر فٹ رقبے پر ہو گا۔ برجیس طاہر نے کہا کہ میری نظر میں تو ہائوسنگ منسٹری نے آج تک لوگوں کو تنگ ہی کیا ہے۔ کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ کے تمام منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وہ فنڈ سابق چیف جسٹس کا تھا، آپ بتائیں قرض اتارو ملک سنوارو سکیم کا پیسہ کہاں گیا؟۔