لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر + اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب کے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے یا پرویز الٰہی‘ تخت پنجاب کا فیصلہ کل 22 جولائی کو ہو گا۔ لاہور میں سیاسی سرگرمیاں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں۔ ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری پہلے ہی صوبائی دارالحکومت میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ آج چیئرمین پی ٹی آئی بھی پہنچ رہے ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے علاوہ ق لیگ، پی ٹی آئی اتحاد کے ارکان کیلئے بھی ہوٹل بک کرا لئے گئے جہاں سے ارکان اپنے اپنے امیدوار کیساتھ اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰٖ پنجاب کے انتخاب کے لئے مسلم لیگ ن نے حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن‘ پیپلز پارٹی اور اتحادی ارکان اسمبلی 22 جولائی تک نجی ہوٹل میں قیام کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے اراکین پنجاب اسمبلی ائرپورٹ کے قریب واقع ہوٹل پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ حمزہ شہباز ہوٹل میں حکومتی اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے۔ 22 جولائی تک وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دن تمام ارکان اسمبلی حمزہ شہباز شریف کی قیادت میں ہوٹل سے پنجاب اسمبلی اجلاس جائیں گے۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنی ہی جماعت کے رکن پنجاب اسمبلی مسعود مجید پر 40 کروڑ روپے لیکر بیرون ملک ترکی جانے کا الزام عائد کردیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدی کا کہنا تھاکہ ضمنی انتخابات میں ن لیگ اور ان کے 12 اتحادیوں کو شکست فاش ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کا فیصلہ ہے کہ تخت لاہور تحریک انصاف کا حق ہے، کورکمیٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے پرویز الٰہی کو نامزد کیا ہے۔ پنجاب میں انتخاب پر اثرانداز ہونے کے لیے شیطانی کھیل شروع کیا گیا ہے ، ملک کا وزیرداخلہ کہہ رہا ہے کہ 5، 6 ارکان ادھر ادھر ہوسکتے ہیں، پنڈی کی نشست پر ری کاؤنٹنگ کا آرڈر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو دبئی تو کسی کو ترکیہ میں ہوٹل بک کرکے دے رہے ہیں، زرداری اینڈ کمپنی ہر حالت میں حکومت سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں، ہر ٹھیکیدار آصف زرداری اینڈ کمپنی کو پیسے دے رہا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ کل سپریم کورٹ میں پٹیشن جمع کرائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ زرداری، عطا تارڑ اور رانا ثناء کو گرفتارکیا جائے اور سپریم کورٹ اس معاملے کی فوری انکوائری کرائے۔ آئی این پی کے مطابق فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر شہباز شریف نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی تو انہیں گھر بھیجنا پڑے گا اور شہباز شریف کو گھر بھجوانے کی ہماری تیاری مکمل ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے اپنے ایک بیان میں ملک میں موجود سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات پر شدید تشویش ہے جنہیں سیاسی طور پر حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہمارے پاس وقت زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غصے اور ضد میں درست فیصلے نہیں ہوتے جس کا ثبوت ہے کہ نااہلوں کا ٹولہ جو پاکستان پر مسلط کیا گیا معاملات ان کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ کے وزیر بوکھلاہٹ میں اول فول بول رہے ہیں ان کو نظرانداز کرنا بہتر ہے۔ ہم اب بھی چاہتے ہیں معاملہ فہمی کا مظاہرہ کیا جائے، انتخابات کی تاریخ دے کر الیکشن کے فریم ورک اور نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سر جوڑیں۔ فیصل آباد سے این این آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے فیصل آباد سے منتخب رکن پنجاب اسمبلی عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں وزارت اعلیٰ کے الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ عمر فاروق نے کہا ہے کہ وہ 2018ء میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے‘ انہیں مختلف ذرائع سے بار بار فون کالز آ رہی ہیں۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر مراد راس نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لئے ہمارے ایم پی ایز کو 50 کروڑ تک کی پیشکش ہو رہی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما مراد راس کا کہنا تھا کہ دوبارہ پیس چل رہا ہے اور ہمارے ایم پی ایز کو 30 سے 50 کروڑ کی پیشکش ہو رہی ہے‘ یہ ہاری ہوئی پارٹی ہے‘ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حکومت بنا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے کہا کہ الیکشن کے لئے ہمارے نمبرز پورے ہیں لیکن پھر مویشی منڈی لگائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہم جنگ نہیں لگانا چاہتے‘ 15 سیٹیں ہم جیت چکے ہیں‘ لوگ بتا چکے وہ کس پارٹی کو چاہتے ہیں‘ یہ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ رانا ثناء اﷲ دھمکیوں والا لہجہ سنبھالیں۔ آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو‘ اگر وزارت اعلیٰ کے الیکشن میں ضمیر فروشی ہوئی تو پی ٹی آئی آرام سے نہیں بیٹھے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور ان کے اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صرف 144 ایم پی ایز موجود تھے‘ پی ٹی آئی‘ ق لیگ کے ایم پی ایز پر نظر رکھنے کی بجائے ن لیگ پولیس‘ آئی بی کو اپنے بندوں کے پیچھے لگائے۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کارکنوں نے لیاقت پور رحیم یار خان میں پارٹی ایم پی اے چودھری مسعود کے گھر کے سامنے احتجاج کیا‘ تاہم چودھری مسعود مجید کے گھر کے دروازے بند رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ممبر صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) پنجاب الیاس چنیوٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) نے 10 کروڑ روپے کی آفر کی‘ تاہم انہوں نے ٹھکرا دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگی ایم پی اے الیاس چنیوٹی کا کہنا تھا کہ ابھی میں حج سے آیا ہوں‘ وہاں حمزہ شہباز کی کامیابی کیلئے بھی دعا کی۔ مجھ سے سعودی عرب میں بھی رابطے کی کوشش کی گئی۔ ایئرپور پر اترا تب بھی مجھے کالز آرہی تھیں۔ الیاس چنیوٹی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی میرے جاننے والے کے ذریعے رابطہ کیا گیا تھا۔ ان کو کہا گیا کہ 2 کروڑ آپ لیں‘ 10 کروڑ میں ایم پی اے سے ڈیل کرا دیں۔ (ن) لیگی ایم پی اے کا کہنا تھا کہ 10 ارب روپے بھی ہونگے تو بھی اپنی پارٹی کے ساتھ ہوں۔ 22 جولائی کو حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہونگے۔ علاوہ ازیں وزیرداخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑ نے نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ فواد چودھری چیخیں مار رہا ہے کہ عطاء اللہ تارڑ کو گرفتار کرو۔ فواد چودھری بہت جلد آپ اپنے چچا کے نام پر پیسے اٹھائیں گے۔ فواد چودھری کی کمائی میں ایک پیسہ حلال کا نہیں۔ فواد چودھری اگلا انتخاب کس پارٹی سے لڑیں گے‘ کوئی پتہ نہیں۔ ہر روز لیڈر تبدیل کرنا اور اسے والد کہنا مناسب نہیں۔ میں نے مسعود مجید کو 40 کروڑ آفر کیا تو اللہ مجھ پر عذاب نازل فرمائے۔ اللہ تعالیٰ جھوٹے پر بھی اپنا قہر اور عذاب نازل کرے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم پی اے مسعود مجید کو پیسے دینے کے الزام کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ عطاء تارڑ نے پریس کانفرنس میں 3 اپریل 2022ء کا چودھری مسعود کا استعفیٰ دکھا دیا۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک بار پھر رونا دھونا شروع کر دیا ہے۔ قرآن پر حلف اٹھانے کیلئے تیار ہوں۔ چودھری مسعود کو کوئی پیسہ نہیں دیا۔ فواد چودھری بھی حلف دیں۔ فواد چودھری ابن الوقت آدمی ہے۔ عمران خان جسے سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے‘ اسے ہی وزیراعلیٰ نامزد کیا۔ اگر فواد چودھری کا الزام ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ آپ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آج صرف سو لوگ تھے۔ پی ٹی آئی کے ایک رکن کے استعفے کے بعد 187 ارکان رہ گئے ہیں۔ ہم نے ان کو کروڑوں روپے دینے کا الزام نہیں لگایا۔ یہ ابھی تک ایک استعفیٰ آیا ہے۔ ہو سکتا ہے مزید آجائیں۔ میں آپ کی طرح پارٹیاں بدلنے والا نہیں۔ ہم فرشی سلام کرنے نہیں آئے۔ فیصل آباد سے ایک بزرگ ایم پی اے کے گھر پیسے دیکر لوگوں کو بھجوا دیا گیا۔ الیاس چنیوٹی کو دوران حج 10 کروڑ روپے رشوت دینے کیلئے بھیجا گیا۔
لاہور میں سیاسی سر گرمیاں عروج پر
Jul 21, 2022