قومی سلامتی مقدم رہنی چاہیے

اللہ کریم جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت کی پستیوں میں دھکیل دے۔ (القرآن)بات اگر سیاست کی ہوتی تو سمجھ میں آتا کہ ملک میں الیکشن کا ماحول ہے ۔ آج ملک میں جن کے درمیان  الیکشن ہو رہا ہے اس کی بابت سلطان صلاح الدین ایوبی کی یاد ایک بار پھر تازہ ہو گئی جس سے صلیبی جنگوں کے مناظر آنکھوں کے سامنے دوڑنے لگتے ہیں ان تاریخی حقائق کے پرتو نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ہمیشہ جیت حق او سچ ہی کی ہوتی ہے۔آج ووٹرز نے عمران خان کے اس بیانیے پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی کہ ملک میں غیر نمائندہ حکومت منظور نہیں یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اغیار کے پروں پر اڑنے والے اپنی منزل نہیں پا سکتے نہ ہی وہ زندگی بھی اپنی مرضی سے گزار سکتے ہیں۔  سترہ جولائی کے الیکشن میں یہ بات بھی کھل کر سامنے آ ئی  کہ لوگ عمران خان کے  ساتھ کس قدر مخلص ہیں۔  مخالفین نے آخر تک اوچھی ہتھکنڈے  استعمال کئے  ایسی روایات مہذب قوم میں نہیں پائی جاتیں اور وہ لوگ جنہوں نے155 سیٹوں والوں کو ہٹا کر صرف 55 سیٹ والوں کو لا کر بٹھایا ان کو بھی  خان صاحب کی مقبولیت کا پتہ چل گیا ہو گا کہ عوام کے دلوں میں  کون راج کر رہا ہے یا دلوں کا حقیقی وزیرِ اعظم کون ہے؟ ابھی تو خان صاحب نے آخری گیند نہیں پھینکی اور مخالفین
 نے ہتھیار ایسے ڈال دیے گویا وہ پہلے سے شکست  تسلیم کیے بیٹھے تھے۔ میرے خیال میں اب  قومی اداروں کو بھی یہ بات تسلیم کر لینا چاہیے کہ اس ملک میں حق و سچ کی جیت کو کوئی نہیں روک نہیں سکتا ، مخالفین کو بھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔  آج   اکثر سیاسی جماعتوں کی وہ حالت ہے جو سکول سے واپس آنے والے بچوں کی ہوتی ہے جن کو ان کی مائیں صبح تیار کر کے سکول روانہ کرتی ہیں  واپسی پرمائوں کو پہچاننے میں مشکل پیش آتی ہے ۔ دراصل ہم طاقت کے نشے میں دوسروں  کو کیڑے مکوڑے سمجھنے لگتے ہیں جس طرح آج  مخالفین نے خان صاحب کے ساتھ رویہ روا رکھاہوا ہے لیکن شاید وہ یہ بات بھول گئے ہیں کہ وہ جن بیساکھیوں پر  وہ چل رہے وہ انہوں نے قومی حمیت کو داو پر لگا کر ذاتی اور پارٹی بیس پر رعاتیں حاصل کیں ایسی صورت  میں  وہ ملک و قوم کے ساتھ کیا وفا کریں گے ۔  ایک لیڈر اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی واپس وطن نہیں آ رہے ! ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم سب کے نزدیک قومی سلامتی مقدم ہونی چاہیے ۔ ہم انصاف پسندوں کو پی ٹی آئی کی  تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ مجھے ان لوگوں سے بھی ہمدردی ہے جنہوں نے  دوہزار کی امداد تو لی مگر محبت خان سے بے وفائی نہ کی  ۔ آنے والے نئے پاکستان میں انشا اللہ بہت کچھ ہے۔ اللہ ہمیں حق سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اپریل کی اس اندھیری رات میں مسکراتے چہرے کے ساتھ  ڈائری کے ساتھ پی ایم ہائوس چھوڑنے والا انشا اللہ پھر ملک و قوم کی خدمت پر مامور ہو گا۔ سب کچھ ویسے ہی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو گا جیسے پہلے تھا۔

ای پیپر دی نیشن