اس وقت دنیا معاشی بدحالی کا شکار ہے ،اور نہ کو ئی چھوٹا اور نہ کوئی بڑا ملک اس معاشی دبائو سے آزاد ہے ،میں معیشت کو بہت کم سمجھتا ہوں ،لیکن جتنی بھی سمجھ ہے ،اس سے اتنا سمجھنا کافی ہے کہ ملک ایک اظطراب کی کیفیت کا شکا ر ہے ۔ہمیں اس وقت سخت مشکل حالات کا سامنا ہے ۔میں کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا اس وقت جس معاشی آفت کا شکا ر ہو ئی ہے اس میں کسی بھی ملک کے شہریوں کا کو ئی عمل دخل نہیں ہے ،یہ معاشی آفت جو کہ وقع پذیر ہو ئی ہے اور اس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے ،اس کا ذمہ دار تمام ممالک کے معاشی دانشور ،اور اشرافیہ سمیت دیگر طا قتور حلقے ہیں ۔یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے یہ اس ملک کی اشرافیہ کی پلا ننگ کا حصہ ہے ۔امریکہ کی زیادہ طویل تاریخ میں نہیں جاتے ہیں ۔ امریکہ کی گزشتہ 50سالہ تاریخ کو دیکھا جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ امریکہ نے آخر کس ملک میں دنگا فساد نہیں کیا ۔ایک مشہور مذاق ہے کہ امریکہ میں امن کیوں ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس لیے ہے کہ امریکہ میں امریکی سفیر نہیں ہے ۔اسی لیے امریکہ پر امن ہے ،جہاں جہاں پر امریکی سفیر ہو تے ہیں ،اور خاص طور پر ایسے ممالک جہاں پر امریکہ کے مفادات ہوں وہاں پر امن نہیں رہتا ہے ۔گزشتہ 50سے 60سالوں کے دوران دنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں ہو ئیں ہیں ۔سب سے بڑی تبدیلی ٹیکنالوجی کی ہے گھر بیٹھے بیٹھے ڈرون کے ذریعے جنگیں لڑی جا رہی ہیں سب کچھ تبدیل ہو چکا ہے ۔اس کے علاوہ بھی ایسے ایسے آلات اور چیزیں سامنے آچکی ہیں کہ جو کہ ہمارے لیے بلکہ نئی ہیں بلکہ ان کا نام بھی ہمیں نہیں آتا ہے ۔اور یہ سب کی سب چیزیں یہ تمام
ٹیکنالوجی بڑے ممالک کے ہاتھ میں ہے ۔جن کے ہاتھ میں دولت بھی ہے اور سائنس بھی ہے ،اور انھوں نے دنیا کو اپنی دولت اور اپنی ٹیکنالو جی کے بل بوتے پر محکوم کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے ۔یہی سچ بات ہے ۔اس وقت ہم جس دنیا میں رہ رہے ہیں اس میں عدل اور انصاف کا دور دور تک کو ئی عمل دخل نہیں ہے ،جس کے ہاتھ میں طا قت ہے اسی کا طوطی بولتا ہے اور یہ ہی اٹل حقیقت ہے ۔طاقت اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں ہے اور زیادہ بڑی اسٹیبلشمنٹ دنیا کو رام کرتی ہیں اور چھوٹی اپنی قوم کو ،دنیا کو گلو بل ولیج بنانا ایک خواب رہ گیا ہے ،دنیا صیح معنوں میں گو بل ولیج اس صورت میں بن سکتی تھی جب کہ عام آدمی خوشحال ہو تا ،دنیا بھر میں سیر و سیاحت عام ہو تی ،اور اسی سے ترقی کی نئی راہیں بھی کھلتیں ،لیکن ایسا نہیں ہوا ہے ۔دنیا میں عدم برابری بڑھی ہے اور دولت اور ٹیکنالوجی پر اشرافیہ کی گرفت مضبوط ہونے کے باعث ،سیاست دان ہر ملک ہی کمزور ہو گئے ہیں کیونکہ اصل طاقت اور اختیار اشرافیہ کے پاس ہے اور معاشی وسائل پر بھی یہی لوگ قابض ہیں اور عام آدمی کو چاہتے ہوئے بھی سیاست دان معاشی انصاف دلوانے میں ناکام ہیں ،ہر ناکامی کا ملبہ سیاست دانوں پر ڈالا جاتا ہے ،او ر یہ کام بہت آسان ہے جو کہ بہت ہی آسانی کے ساتھ کر دیا جاتا ہے ،کونکہ سیاست دان تو عموما اپنے ساتھ کیے گئے سلوک پر اف بھی نہیں کرتے ہیں ۔سیاست دان دنیا بھر میں ہی عوامی نمائندگی کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہیں ۔لیکن ان کو بہر حال عوام کی نمائندگی کا حق ادا کران ہو گا اس کے لیے راستے نکالنے ہوں گے تب جا کر ہی بات بنے گی ۔عوامی خواہشات کو پورا کرنا ہوگا ،اور اس کے لیے سیاست دانوں کو محنت کرنا ہو گی ۔گورننس کی ناکامی بھی دنیا میں سیاست کی کمزوری کی ایک بڑی وجہ بن رہی ہے بڑھتی ہو ئی آبادی اور کم ہو تے ہوئے وسائل کے ساتھ ساتھ گورننس کا نظام ناکامی کا شکار ہے ،پاکستان میں گورننس کا مسئلہ بہت زیادہ سنگین ہو چکا ہے اور عوام تک سروسز پہنچانا ایک امتحان بن چکا ہے ،پاکستان ایک کمزور ملک بنتا جا رہا ہے عوامی مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔پاکستان میں اشد ضرورت اس بات کی ہے کہ نظام سیاست کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کا نظام لاگو کیا جائے عوام کو اختیار اور وسائل دیے جائیں ان کی دہلیز پر ان کے مسائل کو حل کیا جائے اسی میں بہتری ہے اور عوام کو ایک بنیادی گورننس مہیا کرکے ان کے زخم بھرے جاسکتے ہیں ان کی بنیادی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں ۔پاکستان میں ماضی میں بھی اختیارات کو اوپر کی سطح تک محدور کرنے کا رواج رہا ہے ،ون یونٹ بنانے کے پیچھے بھی یہی سوچ کا رفرما تھی ،اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے اختیارات نچلی سطح پر جانے سے ملک کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہو گا عوام کو ان کا حق ملے گا جب عوام ریاست کو اون کریں گے تو ہی ریاست پروان چڑھے گی ۔پھلے پھولے گی ۔ہمیں اپنی معیشت کی بہتری پر بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔زراعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔زراعت کو مضبوط بنا کر ملک کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے ،اور ملک کا قیمتی زر مبا دلہ بھی بچایا جاسکتا ہے ۔یہ ملک قدرت کی جانب سے ہمیں دیا گیا ایک انمول تحفہ ہے جس کی حفاظت ہم سب کا فرض ہے مل کر اس ملک کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔اس ملک میں کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے ۔بہتر انتظام کی ضرورت ہے ۔اس ملک کے عوام نہایت ہی غیور اور جفاکش ہیں ،ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کو حق دیا جائے سیاست دان ان کو درگوکرنے اور سرمایہ کاروں کے ہاتھوں یر غمال بننے سے بچائیں ،یہی طریقہ ہے کہ ملک کو بہتری کی جانب لے جایا جاسکتا ہے ۔