طوفانی بارشوں کی تباہ کاریاں  17 افراد جاں بحق

Jul 21, 2023

لاہور سمیت کئی شہروں میں گذشتہ روز شدید بارش ہوئی‘ حادثات بھی پیش آئے۔ جڑواں شہروں میں گزشتہ شب ہونے والی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ دیوار گرنے کے 2 واقعات میں 14‘ اور لاہور میں کرنٹ لگنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ فلڈ کنٹرول روم نے نشیبی علاقوں سے انخلا کا الرٹ جاری کردیا ہے۔ کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح 15 فٹ اور گوالمنڈی لاہور  میں پانی کی سطح 18 فٹ بلند ہو گئی۔ راولپنڈی اسلام آباد میں شدید بارش کے بعد کئی علاقے زیر آب آ گئے۔ انتظامیہ کے طلب کرنے پر فوج کے دستوں نے کٹاریاں اور گوالمنڈی کے علاقوں سے شہریوں کا انخلا شروع کردیا ہے۔ سیلابی ریلا گزرنے کے دوران نالہ لئی میں پانی کی سطح مزید بلند ہوکر 19 فٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ سب سے زیادہ شمس آباد کے مقام پر 188 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جب کہ چکلالہ کے مقام پر 79 ، سید پور 44، گولڑہ 103، بوکرہ کے مقام پر 138 ملی میٹر بارش ہوئی۔محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کا حالیہ سلسلہ مزید کچھ دن جاری رہے گا جس کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے کررہا ہے۔ ہر سال قوم کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہر سال حکومتی دعوئوں کے باوجود اقدامات نہیں کئے جاتے۔ گزشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے ابھی تک نبردآزما نہیں ہوا جا سکا۔ سینکڑوں لوگ اب بھی کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کی بحالی کیلئے ہمیں بیرونی دنیا کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ بے شک سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہمیں بیرونی معاونت حاصل ہوتی ہے مگر مسلسل بیرونی امداد پر انحصار کرنا بھی مناسب نہیں۔ یہ امر بھی تشویشناک ہے کہ بھاری مالی امداد کے باوجود آج تک سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کا کام مکمل نہیں ہو سکا جس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیج متاثر ہو سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونیوالی بے موسمی بارشوں اور بالخصوص مون سون میں بھارتی آبی دہشت گردی سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ٹھوس اقدامات اٹھائے تاکہ قوم کو ہر سال بھاری و مالی نقصان اور سیلاب کی اذیت سے بچایا جا سکے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں بیرونی امداد پر تکیہ نہ کرنا پڑے۔

مزیدخبریں